کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 42
ساتھی کا انتقال ہوگیا ، وہ دینار واپس دے دیجیے اس نے انکار کیا اور کہا کہ تم دونوں نے یہ کہا تھا کہ ہم میں سے کسی ایک کو نہ دینا جب تک دوسرا ساتھی نہ ہو ، اس لیے تجھے تنہا کو نہ دوں گی ، اب اس شخص نے اس عورت کے متعلقین اور پڑوسیوں کو تنگ کردیا اور وہ اس عورت سے کہا سنی کرتے رہے یہاں تک کہ اس نے دینار اس کودے دیے ، اب ایک سال گزرا تھا کہ دوسرا شخص آلیا اور اس نے دیناروں کا مطالبہ کیا ، عورت نے کہا کہ تیرے ساتھی نے میرے پاس آکر یہ بیان کہ تو مرچکا ہے ، وہ سب دینار مجھ سے لے گیا ، اب یہ دونوں یہ مقدمہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں لائے ، آپ نے اس کا فیصلہ کرنے کا ارادہ کیا ہی تھا کہ عورت نے کہا میں آپ کو خدا کی قسم دیتی ہوں کہ آپ خود فیصلہ نہ کریں اور ہم کو علی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیں ، چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس دونوں کو بھیج دیا کیا ، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فوراً پہچان لیا کہ دونوں نے مل کر اس عورت کے ساتھ فریب کیا ہے ، آپ نے اس شخص سے فرمایا کہ کیا تم دونوں نے یہ نہیں کہا تھا کہ ہم میں سے کسی ایک کو مت دینا ، جب تک دوسرا ساتھی موجود نہ ہو ، اس نے کہا بے شک کہا تھا ، فرمایا کہ تمہارا مال ہمارے پاس ہے ، جاؤ دوسرے ساتھی کو لے آؤ تاکہ دے دیا جائے ۔(کتاب الأذکیاء از امام ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ )
ایک مرتبہ صحابہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں تباہ ہوگیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ہوا ؟ بولے : میں روزہ کی حالت میں بیوی کے قریب ہوگیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک غلام آزاد کرو ، کفارہ ادا ہو جائے گا ، انھوں نے عرض کی : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں تو غریب آدمی ہوں ، غلام کہاں سے لاؤں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دو ماہ کے مسلسل روزے رکھ کر اس مصیب کو