کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 41
سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بعض دفعہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں ہوتے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ یا حسین رضی اللہ عنہ میں سے کوئی آکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر سوار ہو جاتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی وجہ سے سجدہ لمبا فرما دیتے، بعد میں لوگ کہا کرتے تھے کہ آپ نے بڑا لمبا سجدہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے میرے بیٹے نے مجھے سواری بنا لیا تھا اس لیے مجھے جلدی اٹھنا اچھا نہیں لگتا۔(حیاۃ الصحابۃ) سیدہ صفیہ بن حیی رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ اچھے اخلاق والا کوئی نہیں دیکھا(آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا قصہ تم کو سناتی ہوں) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر سے واپسی پر مجھے اپنی اونٹنی کے پیچھے بٹھا رکھا تھا رات کا وقت تھا میں اونگھنے لگی تو میرا سر کجاوے کے پیچھے لکڑی کے ساتھ ٹکرانے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مجھے ہلا کر فرمایا: ’’اے ٹھہر جا اے بنت حیی ٹھہر جا۔‘‘ ( یہ کوئی سونے کا وقت نہیں ہے) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام صہباء پر پہنچے تو فرمایا اے صفیہ مجھے تمہاری قوم(یہود خیبر) کے ساتھ جو کچھ کرنا پڑا میں اس کی تم سے معذرت چاہتا ہوں اصل میں انہوں نے میرے بارے میں یہ کہا تھا(نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان یہودیوں کی بری حرکتوں اور اسلام کے خلاف سازشوں کا ذکر کرتے رہے۔) (حیاۃ الصحابہ) خنبش بن المعتمر سے روایت ہے کہ دو شخص قریش کی ایک عورت کے پاس آئے اور دونوں نے اس کے پاس ایک سو دینار امانت رکھوائے اور دونوں نے یہ کہا کہ یہ ہم میں سے کسی ایک کو مت دینا جب تک ہم میں دوسرا بھی ساتھ نہ ہو ، ایک سال گزر جانے کے بعد ان میں کا ایک شخص آیا اور عورت سے کہا کہ میرے