کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 39
ہستیوں سے ہوا جو قصرِ اسلام کے عظیم الشان ستون تھیں۔ آپ رضی اللہ عنہا کا نکاح سیدنا جعفر طیار رضی اللہ عنہ بن ابی طالب سے ہوا جن کے صلب سے تین بیٹے پیدا ہوئے۔ عبداللہ، عون اور محمد بن جعفررضی اللہ عنہ........ سیدنا جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی شہادت کے (جنگ مؤتہ 8ھ) کے چھ ماہ بعد دوسرا نکاح سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے طے پایا جن کے صلب سے محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات (13ھ) کے بعد سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب کے نکاح میں آئیں۔ اس وقت محمد بن ابی بکر کی عمر تقریبا تین برس کی تھی، وہ بھی اپنی ماں کے ساتھ آئے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے زیر سایہ پرورش پائی۔ ایک روز عجیب لطیفہ ہوا، محمد بن جعفر رضی اللہ عنہ اور محمد بن ابی بکر اس بات پر جھگڑ پڑے کہ دونوں میں سے کس کے ابا جان افضل تھے اور کون زیادہ معزز ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے دونوں بچوں کی دلچسپ بحث سنی تو سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے فرمایا: "تم اس جھگڑے کا فیصلہ کردو۔" سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: "میں نے عرب کے نوجوانوں میں جعفر رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر اعلیٰ اخلاق کا حامل کسی کو نہیں پایا اور بوڑھوں میں ابو بکر رضی اللہ عنہ سے اچھا کسی کو نہیں دیکھا۔" سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے مسکراتے ہوئے فرمایا: "تم نے ہمارے لیے تو کچھ بھی نہ چھوڑا"(تذکار صحابیات ص: 237۔ مؤلف طالب الہاشمی)