کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 35
تعالٰی فرمائے گا میں مذاق نہیں کرتا، میں ہر چیز پر قادر ہوں جو چاہتا ہوں کرسکتا ہوں یعنی دنیا اور دنیا کے برابر دینا میرے نزدیک کوئی مشکل بات نہیں صرف کن کہہ دینے سے لاکھوں دنیا پیدا کرسکتا ہوں (مسلم)۔
ایک روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجلس میں ارشاد فرمایا کہ جنت میں اللہ تعالٰی سے ایک آدمی نے کھیتی کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، پروردگار نے پوچھا کیا تمہاری چاہت پوری نہیں ہوئی اس نے عرض کی پوری تو ہوئی ہے مگر میں یہ چاہتا ہوں کہ میرے بوتے ہی فصل فورا تیار ہوجائے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی خواہش اس طرح پوری کی گئی کہ) ادھر اس نے بویا اور وہ فورا اگ پڑا اور کاٹنے کے قابل ہوگیا۔ (اسی محفل میں ایک بدو بیٹھا تھا اس نے بڑی معصومیت سے) عرض کیا کہ یہ شرف تو صرف قریشی انصاری کو ہی نصیب ہوگا جو زراعت پیشہ ہیں لیکن ہم لوگ تو کاشت کار نہیں ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات سن کر بےساختہ مسکرا پڑے (صحیح بخاری جلد ٢)۔
ایک دفعہ بطور مزاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب سے پوچھا بتاؤ تمہارے ماموں کی بہن تمہاری کیا لگے گی؟ وہ صاحب سرجھکا کر سوچنے لگے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا کر فرمایا ہوش کرو کیا تجھے اپنی ماں بھول گئی وہی تو تیرے ماموں کی بہن ہے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسکراہٹیں)۔