کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 33
کرتے ہوئے اتنا ہنسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔(شمائل ترمذی، باب الضحاک) یہ باب الضحک ہو گا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس شخص کو جانتا ہوں جو دوزخ میں سے سب سے آخر میں نکالا جائے گا اور جنت میں سب سے آخر میں داخل کیا جائے گا۔ ایسا شخص وہ ہوگا جو چلے گا، لیکن اپنے گناہوں کی وجہ سے اوندھا گر پڑے گا اور جہنم کی آگ اس کو جلائے گی۔ جب وہ شخص دوزخ سے باہر ہو جائے گا تو پیٹھ موڑ کر اس کو دیکھے گا اور کہے گا بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس نے مجھے تجھ سے نجات دی۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے ایسی چیز عطا کی ہے جو بعد والوں میں کسی کو نہیں دی۔ اتنے میں اس کو ایک درخت دکھائی دے گا جسے دیکھ کر وہ کہے گا: یا اللہ! مجھے اس کے قریب کر دے تاکہ اس درخت کے سائے میں رہوں اور اس کا پانی پیوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اے آدم کے بیٹے! اگرمیں تیرا یہ سوال پورا کر دوں تو تو اور سوال تو نہ کرےگا......؟ وہ کہے گا: نہیں ! اے میرے رب! میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں اور کوئی سوال نہیں کروں گا۔ اب اللہ تعالیٰ اس کا عذر قبول کرے گا۔ اس لئے کہ (انسان بے صبرا ہے) وہ جب تکلیف میں مبتلا ہو اور عیش کی چیز دیکھے تو بے اختیار اس کی خواہش کرتا ہے۔ آخر کار اللہ تعالیٰ اس کو درخت کے نزدیک کردے گا۔ وہ ا س کے سائے میں رہے گا اور اس کا پانی پئیے گا، اتنے میں اس کو پھر ایک درخت دکھائی دے جو اس سے بھی اچھا ہوگا۔ پھر عرض کرے گا: "اے میرے پروردگار! مجھ کو اس درخت کے قریب پہنچا دے تاکہ میں اس کا پانی پیوں اس کے بعد اور کوئی سوال نہ کروں گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے آدم کے بیٹے! کیا تو نے یہ عہد نہیں کیا تھا کہ اب سوال نہ