کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 32
( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسکراہٹیں)
سیدہ ام قیس رضی اللہ عنہا کا لڑکا فوت ہوگیا۔ وہ اس قدر بد حواس ہوگئیں کہ بیٹے کو غسل دینے والے سے کہنے لگیں: ’’ میرے بیٹے کو ٹھنڈے پانی سے غسل نہ دینا ورنہ یہ مرجائے گا۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو مسکرائے اور ان کو طویل عمر کی دعا دی۔ چنانچہ انہوں نے تمام عورتوں سے زیادہ عمر پائی۔ (نسائی)
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں اس شخص کو خوب جانتاہوں جو سب سے پہلے جنت میں داخل ہوگا اور اس شخص سے بھی خوب واقف ہوں جو سب سے پہلے جہنم میں سے نکالا جائےگا۔ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’ قیامت کےدن ایک انسان کو دربار خدا میں پیش کیا جائے گا۔ (اور) اس کے لیے حکم ہوگا اس کے چھوٹے چھوٹے گناہ اس پر پیش کیے جائیں اور بڑے گناہوں کو پوشیدہ رکھا جائے۔ چنانچہ جب اس پر چھوٹے گناہ پیش کیے جائیں گے ( اور کہا جاے گا کہ تم نے) فلاں دن فلاں گنا کیے تھے۔ وہ اقرار کرے گا کہ ہاں کیے تھے۔ ( اس لیے کہ انکار کی وہاں گنجائش ہی نہیں ہوگی) اور دل میں انتہائی پریشان ہوگا کہ ابھی تو چھوٹے گناہوں کا نمبر ہے، پتہ نہیں بڑے گناہوں پر کیا بنے گا؟( ابھی یہ اسی سوچ میں مستغرق ہوگا کہ ) حکم الہی ہوگا اس شخص کو ہر گناہ کے بدلے ایک ایک نیکی دی جائے تو وہ شخص حکم سنتے ہی فوراً بول اٹھے گا کہ میرے تو ابھی بہت گناہ باقی ہیں جو یہاں نظر نہیں آتے۔( میں نے فلاں فلاں گناہ بھی کیے ہیں) سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کی یہ بات نقل