کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 28
مسکراہٹیں سیدنا ربیعہ بن عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دیہاتی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اپنی اونٹنی مسجد سے باہر بٹھا کر اندر چلا گیا۔ سیدنا نعیمان رضی اللہ عنہ بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ جنہیں ’النعیمان‘ کہا جاتا تھا ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےبعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: ’’ہمارا گوشت کھانے کو بہت دل چاہ رہا ہے اگر تم اس اونٹنی کو ذبح کر دو اور ہمیں اس کا گوشت کھانے کو مل جائے تو بہت مزہ آئے گا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعد میں اونٹنی کی قیمت اس کے مالک کو دے دیں گے۔‘‘ چنانچہ سیدنا نعیمان رضی اللہ عنہ نے اس اونٹنی کو ذبح کر دیا پھر وہ دیہاتی باہر آیا اور اپنی اونٹنی کو دیکھ کر چیخ پڑا کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! ہائے ان لوگوں نے میری اونٹنی کو ذبح کر دیا۔ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے باہر تشریف لے آئے اور پوچھا یہ کس نے کیا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ نعیمان رضی اللہ عنہ نے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نعیمان رضی اللہ عنہ کے گھر پہنچ گئے۔ سیدنا نعیمان رضی اللہ عنہ گھر کے اندر ایک گڑھے میں چھپے ہوئے تھےاور انہوں نے اپنے اوپر کجھور کی ٹنہیاں اور پتے وغیرہ ڈال رکھے تھے، چنانچہ ایک آدمی نے اونچی آواز سے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں نے اسے نہیں دیکھا لیکن انگلی سے اس جگہ کی طرف اشارہ کر دیا، جہاں سیدنا نعیمان رضی اللہ عنہ چھپے ہوئے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں جا کر انہیں باہر نکالا تو پتوں وغیرہ کی وجہ سے ان کا چہرہ بدلا ہوا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تو نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! جن لوگوں