کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 27
میں یہ نیت ہو کہ وہ اپنے دوسرے بھائی کو خوش کرنا چاہتا ہو تو یہ نہ صرف جائز ہے بلکہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ (دیکھیئے مرقاۃ :9۔171) سیدنا عبداللہ ابن حارث رضی اللہ عنہ کی روایت ’’ مارایت احد اکثر مزاحا من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوش طبعی کرنے والا کسی کو نہیں دیکھا۔‘‘ آپ کا مزاح بھی حقائق پر مبنی ہوتا تھا جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت  میں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا یارسول اللہ! آپ ہم سے مزاح بھی فرما لیتے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انی لا اقول الا حقا‘‘ ہاں مگر میں غلط بات نہیں کہتا ہوں۔‘‘(مشکوۃ :416، شمائل ،ترمذی:ص 288) دل کو آزاد بھی چھوڑدیا کرو اور خوش کن نکتے بھی سوچا کرو کیوں کہ جس کی طرح دل بھی تھک جاتا ہے۔(حوالہ بالا، آداب زندگی ص 244، المرتضی:ص 288) اس ساری بحث سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ مزاح انسانی مزاج ہے اور اسلام اس کی اجازت دیتا ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ طرافت میں اعتدال ومیانہ روی ہونی چاہیے۔