کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 23
نے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ان کے جھگڑے کا فیصلہ کرو۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا بولیں کہ تمام نوجوانوں پر سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کو اور تمام بوڑھوں پر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو فضیلت حاصل ہے اس پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ بولے پھر ہمارے لئے کیا رہا!!!! (اصابہ:9/8)
حبان بن منقد رضی اللہ عنہ انصاری صحابی تھے اور ان کا پیشہ تجارت سے منسلک تھا۔ ایک دفعہ تجارت میں ان کے ساتھ دھوکہ ہو گیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور سارا ماجرا سنایا کہ ان کے ساتھ تجارت میں دھوکا ہو گیا ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ آئنھدہ جب بھی تم تجارت کرو تو سودا کرنے سے پہلے کہہ دو کہ دھوکا نہیں چلے گا۔ (بخاری)
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ''سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تجارت کی غرض سے بصرہ (ملک شام کا ایک شہر) تشریف لے گئے۔ ان کے ساتھ سیدنا نعیمان رضی اللہ عنہ اور سیدنا سویبط رضی اللہ عنہ بن حرملہ بدری صحابی بھی تھے۔ سیدنا سویبط رضی اللہ عنہ کھانے کے سامان کے ذمہ دار تھے، سیدنا نعیمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: '' مجھے کچھ کھانا کھلا دو۔'' سیدنا سویبط رضی اللہ عنہ نے کہا: ''سیدنا ابوبکر رضی اللہ گئے ہوئے ہیں۔ جب وہ آجائیں گے تو کھلا دوں گا۔ سیدنا نعیمان کی طبیعت میں ہنسی اور مزاح بہت زیادہ تھا۔ وہاں قریب میں کچھ لوگ اپنے جانور لے کر آئے ہوئے تھے، سیدنا نعیمان رضی اللہ نے ان سے جا کر کہا میرا ایک چست و طاقتور عربی غلام ہے تم لوگ اسے خرید لو۔ ان لوگوں نے کہابہت اچھا۔ سیدنا نعیمان رضی اللہ نے کہا: '' بس اتنی بات ہے کہ وہ ذرا باتونی ہے اور شاید! وہ یہ بھی کہے کہ میں آزاد ہوں اگر تم اس کے کہنے کی وجہ سے اسے چھوڑ دو گے تو پھر رہنے دو یہ سودا مت کرو اور میرے غلام کو نہ بگاڑو انہوں نے کہا:''نہیں ہم تو اسے خریدیں گے اور اسے نہیں چھوڑیں گے''۔ چنانچہ ان لوگوں نے دس جوان اونٹنیوں کے بدلے میں انہیں خرید لیا۔ سیدنا نعیمان رضی اللہ دس اونٹنیاں ہانکتے ہوئے