کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 21
آ جاؤ‘‘؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمام کا تمام۔‘‘ چنانچہ میں اندر آ گیا۔ عثمان بن ابی العاتکہ نے بیان کیا کہ اس شخص نے خیمے کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے کہا تھا کہ میں سارے کا سارا داخل ہو جاؤں۔‘‘ ( ابوداؤد)
یہ چند وہ احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو صاحب مشکوٰۃ المصابیح نے اپنے کتاب کے باب المزاح میں نقل کی ہیں، علاوہ ازیں اس سلسلے میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت سے واقعات نقل ہیں۔
ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لکڑی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف پھینکی، جو آپ رضی اللہ عنہا کے پاؤں پر لگی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے چوٹ محسوس کی اور زیر لب مسکراتے ہوئے کہا: ’’ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا بدلہ لینا جائز ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جان گئے کہ آپ رضی اللہ عنہا بدلہ لینے کے موڈ میں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جائز تو مگر اتفاقی حادثہ پر نہیں۔‘‘ اس کے بعد سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کافی دیر تک مسکراتے رہے۔
شمائل ترمذی میں ہے کہ ایک مرتبہ ایک بوڑھی عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور عرض کیا کہ: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میرے لیے دعا کریں کہ اللہ مجھے جنت میں داخل کرے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال سن کر فرمایا کہ کوئی بوڑھی عورت ہرگز جنت میں نہیں جائے گی۔ یہ سن کر بوڑھی عورت سخت ناراض ہو گئی، جب چلنے لگی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ایمان (بوڑھی، بوڑھا) والوں کو جوان بنا کر جنت میں داخل کرے گا اس پر وہ خاتون خوش ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مسکرا دیے۔
نسائی تحفۃ الاشراف المواہب الدینہ میں منقول ہے:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک روز میں اور سودہ بنت زمعہ اور رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایک ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ میں نے کھانے کے لیے حریرہ تیار کیا ہوا تھا۔ سودہ سے کہا تم بھی کھاؤ، اس نے کھانے سے انکار کر دیا۔ میں نے ازراہ مذاق کہا کھاؤ