کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 181
کھیس نہ لا دیتا جس کا میں نے تم سے ذکر کیا تھا تو تم کہتے کہ میں نے بخل کیا ہے اور میری نیت میں فتور آگیا ہے اور جب میں یہ چیز لے آیا ہوں تو اگر تمہیں خبردار نہ کروں اوہ ساری باتیں بیان نہ کروں جس سے تمہیں نقصان پہنچ سکتا ہے تو تم کہو گے کہ میں نے تمہارے ساتھ شفقت نہیں کی اور بہ خیر خواہی اور نصیحت کی، اب میں ان دونوں باتوں سے بری ہوں، اب اگر چاہو تو کھالو اور موت کا سامنا کرو اور اگر چاہو تو تھوڑا برداشت کر لو اور آرام کی نیند سو جاؤ۔ جاحظ کا کہنا ہے کہ میں اس رات جس قدر ہنسا کبھی نہ ہنسا ہوں گا، میں نے وہ ساری کھیس اور کھجوریں کھالیں۔ (بخیلوں کے انوکھے واقعات: ترجمہ پروفیسر عبدالرزاق) نقوش کے مدیر محمد طفیل ایک خاموش لیکن منتقم مزاج ذہنیت رکھتےہیں، ایک بار انہوں نے اپنے معاصر مرزا ادیب کو اپنی کوئی کتاب دی اور داد کے طالب ہوئے۔ مرزا صاحب نےطبعی خست کا مظاہرہ کیا اور کہا’’ ٹائٹل اچھا ہے۔‘‘ محمد طفیل اس خاموش طنز کو پی گئے....... کئی سال بعد مرزا صاحب نے اپنی کتا نقوش میں تبصرہ کے لیے دی، محمد طفیل نے کسی رائے کا اظہار کیے بغیر کتاب ایک طرف رکھ دی.... مرزا صاحب نے بے چینی سے ان کی طرف دیکھا اور کہنے لگے: ’’ طفیل صاحب کیا خیال ہے ، کتاب پسند آئی.........؟ طفیل صاحب نے سادگی سے طنز کا تیر مرزا صاحب کے سینے میں اتار دیا: ’’اس کا تو ٹائٹل بھی اچھا نہیں۔‘‘ (ادبی شرارتیں از کلیم نشتر)