کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 179
روٹی بھگو کر کھاتے اتوار کے دن وہ پیاز نکال کر کھاتے ،پیر کے دن گاجر کھاتے، منگل کے دن کدو کھاتے ،بدھ کے دن بینگن کھالیتے اور جمعرات کے روز وہ گوشت کھاتے تھے، اس لحاظ سے وہ کہا کرتا تھا کہ مالدار ہونے کے بعد میں نے کبھی گوشت کھانے کا ناغہ نہیں کیا۔
(بخیلوں کے انوکھے واقعات: ترجمہ پروفیسر عبدالرزاق)
علامہ اقبال کے جہاں اتنے پرستار ہیں وہاں ان پر اعتراضات کرنے والے بھی ہیں، یہ اعتراضات ان کی زندگی کے بعض پہلوؤں اور ان کی شاعری پر کیے جاتے ہیں۔
ایک دن ایک سکھ، جوان کا عقیدت مند ہونے کا دعویٰ کرتا تھا، ان کے پاس آیا اور ان کی شاعری کی تعریف کرتا رہا، آخر میں رہ نہ سکا، اس لیے اس سے سوال کیا: ’’آپ اتنے بڑے شاعر ہیں،آپ نے پھر اپنا پیغام صرف مسلمانوں تک کیوں محدود رکھا ہے۔‘‘
انہوں نے سوال کا نہایت تحمل سے جواب دیا:’’ جس کی اپنی ماں بیمار ہو اسے سب سے پہلے اسی کی خبر گیری کرنی چاہیے۔‘‘ (دن میں چراغ از عباس خان)
جاحظ کا کہنا ہے کہ ایک رات مسجد جامع میں محفوظ النقاش میرے ساتھ ہولیا، جب میں اس کے مکان کے قریب پہنچا، اس کا مکان کی بہ نسبت میرے گھر کے مسجد جامع سے زیادہ قریب تھا تو اس نے مجھے اپنے ہاں رات گزارنے کے لیے پوچھا اور کہا کہ:’’ اس بارش اور سردی میں تم کہاں جاؤ گے،میرے گھر کو اپنا ہی گھر سمجھو،