کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 174
کردو۔‘‘ یہ سن کر ناعطیہ نے کہا تب تو میں بہت بے وقوف ہوں، اللہ کی قسم! اب میں ہر ٹکڑے کو اور ٹکڑے کے ٹکڑے کو سی لیا کروں گی اور سوراخ پر پیوند لگا لیا کروں گی اور پھر پیوند کے سوراخ پر بھی پیوند لگایا کروں گی۔ (بخیلوں کے انوکھے واقعاعت :ترجمہ پروفیسر عبدالرزاق) مشہور محقق اور عالم مولانا محمود شیرانی حیدردکن گئے، ایک تقریب میں ایک صاحب نے ان سے کہا: ’’شیرانی صاحب! آپ کی ایک نظم مجھے بہت پسند ہے۔‘‘ ’’کونسی نظر بھائی! ...’’مولانا نے استفسار کیا۔ ’’وہی جس کا مصرعہ ہے۔ بستی کی لڑکیوں میں بدنام ہورہا ہوں مولانا نے ٹھنڈی سانس بھری اور بولے ، یہ نظم میری نہیں میرے نالائق بیٹے اختر شیرانی کی ہے وہ تو محض بدنام ہورہا ہے میں اس کی کرتوت سے رسوا ہو رہا ہوں۔(ادبی شرارتیں از کلیم نشتر)  جاحظ کا کہنا ہے کہ مجھے ابوالحجاہ نوشیروانی نے بتایا کہ ابوالاحوص شاعر نے مجھ سے کہا کہ ہم باسیاٹی کے ہاں ناشتہ کیا کرتے تھے اور وہ یہ کرتا کہ ہم سے پہلے ہی کھانے سے ہاتھ اٹھاتا اور جاکر بستر پر چت لیٹ جاتا اور یہ آیت پڑھتا:’’انما