کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 169
اپنی بیوی کو طلاق دے دی، حالنکہ وہ اس کے کئی بچوں کی ماں ہے، طلاق کی وجہ یہ تھی کہ اس نے دستر خوان کو گرم پانی سے دھویا تھا، خراسانی نے بیوی سے کہا کہ اس نے دستر خوان کو گرم پانی سے دھونے کی بجائے صرف پونچھ کر صاف کیوں نہ کیا۔(کتاب البخلاء از ابو عثمان عمرو بن بحر الجاحظ) خالد بن صفوان کے پاس ایک نوکر آڑو کی ایک پلیٹ لے کر آیا، یہ آڑو یا تو ہدیہ کے طور پر آئے تھے یا پھر ملازم باغ سے توڑ کر لایا تھا، جب نوکر نے پلیٹ خالد کے سامنے رکھ دی تو اس نے نوکر سے کہا کہ اگر مجھے یہ علم ہوتا کہ تم نے ان آڑوؤں میں سے کچھ آڑو نہیں کھائے ہوں گے تو میں تمھیں ایک آڑو دیتا۔(کتاب البخلاء از ابو عثمان عمرو بن بحر الجاحظ) بزرگ ناول نگار ایم اسلم علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ سے اپنی ارادات اور ان سے وابستہ یادوں کو تازہ کررہے تھے، انھوں نے حاضرین کو بتایا: "ایک دن علامہ رحمہ اللہ خوشگوارموڈ میں تھے، حقے کی نلی ان کے ہاتھ میں تھی مولانا گرامی بھی موجود تھے، دونوں باری باری کش لگاتے اور علم و فضل کے موتی رولتے تھے، یکا یک گرامی صاحب نے میری جانب توجہ کی اور کہا:"اسلم! کوئی شعر سناؤ۔" میں نے تازہ کہا ہوا شعر سنایا، مولانا گرامی نے تعریف کی لیکن علامہ خاموش رہے، میں نے دوبارہ شعر پڑھا اور علامہ کا ردعمل دیکھنے کے لیے ان کی جانب دیکھا، علامہ نے حقے کی نلی لبوں سے الگ کی اور کہنے لگے: