کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 168
جب معلوم ہوا کہ تبلیغی جماعت کے احباب مورچوں پر مجاہدین کو کلمہ اور نماز سیکھنے اور ایمان مکمل کرنے کی دعوت دے رہے ہیں، تو انھوں نے کہا کہ میں ان سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں، لہٰذا تبلیغی جماعت والے جماعت کی صورت میں ان کے سامنے جا بیٹھے۔ شیخ جمیل الرحمٰن نے حال احوال دریافت کیا پھر ہر کسی سے پوچھا:  "جناب! آپ کو تبلیغ میں کتنا عرصہ گزر گیا.......؟" کسی نے کہا دس سال.......کوئی بولا بیس سال، شیخ صاحب نے کہا: پھر تو اتنے طویل ترین عرصہ میں آپ کا ایمان تو بہت پختہ ہو گیا ہوگا، آپ یوں کریں کہ یہاں مورچوں پر آپ روس کے خلاف جہاد کرو اور ہم رائے ونڈ میں ایمان مکمل کرکے آتے ہیں، تبلیغی جماعت والوں نے یہ سنا تو چپکے سے وہاں سے کھسک گئے۔ (درس عبد السلام بھٹوی، موضوع ایمان دار کون؟........حویلیاں) ابو اسحاق ابراہیم بن سیار نظام کا کہنا ہے کہ ہمیں ہمارے ایک پڑوسی نے دعوت پر بلایا انھوں نے کھانے کے لیے ہمارے سامنے کھجور اورصاف کیا ہوا گھی پیش کیا۔ دستر خوان پر مذکورہ چیزوں کے علاوہ کچھ بھی نہ تھا، ہمارے ساتھ ایک خراسانی بھی کھا رہا تھا، میں نے دیکھا کہ خراسانی دستر خوان پر گھی کے قطرے گرا رہا ہے، یہاں تک کہ اس نے بہت سا گھی دستر خوان پر گرا دیا، میں نے پہلو میں بیٹھے ہوئے ایک شخص سے کہا کہ اس شخص کو کیا ہوا ہے جو میزبان کا گھی ضائع کر رہا ہے اور بری طرح کھا رہا ہے اور اپنے حق سے زیادہ گھی لے رہا ہے، وہ کہنے لگا کیا تمھیں اس کی وجہ معلوم نہیں....... میں نے جواب دیا واللہ ہرگز نہیں، اس نے جواب دیا کہ یہ دستر خوان دراصل اس کا اپنا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ گھی سے دسترخوان کو خوب چکنا کر دے تاکہ یہ گھی دسترخوان کے لیے بمنزلۂ دباغت کے ہو جائے، اس شخص نے