کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 167
خلاف زہر اگل رہا ہے۔‘‘ ( ادبی شرارتیں از کلیم نشتر) جب اس بن عبد للہ البجلی خراسان کا والی تھا تو اس زمانے میں ایک نابنائی نے اسے خوب اچھی طرح بھنا ہوا گوشت پیش کیا، اسد کو نیم پکا گوشت پسند تھا، اس نے نابنائی سے کہا کہ کیا تم خیال کرے ہو کہ تمہاری ’’ ہنر مندی مجھ سے  چھپی ہوئی ہے تم نے دراصل گوشت کو بھوننے میں مبالغہ اس لیے نہیں کیا ہے کہ یہ اچھا اور بلکہ تم اس طرح اس کی ساری چربی نچوڑ لیتے ہو اورر اس سے فائدہ اٹھاتے ہو جب اس کے بھائی کو اس بات کا پتا چلا تو اس نے کہا کہ ’’ کئی جاہل علم سے بہتر ہوتے ہیں۔‘‘ (بخیلوں کے انوکھے واقعات: ترجمہ پروفسیر عبد الرزاق) محترم عبد السلام بھٹوی صاحب نے مرکز خالد بن ولید دیوال حویلیاں میں ایک روز درس دیتے ہوئے کہا کہ: ’’ جہاد افغانستا کے دوران کنٹر کے مقام پر ایک روز تبلیغی جماعت والے چلے گئے، وہ تبلیغ کرتے کرتے مورچہ پر قائم مجاہدین کے پاس پہنچے اور ہر ایک مجاہد کے پاس جا کر کہنے لگے: یہ کیا کر رہے ہو۔۔۔۔؟ ’’جہاد کررہا ہوں۔‘‘ ہرمجاہد جواب دیتا ہے۔ تبلیغی جماعت والے کہتے کیا تمہارا کلمہ صحیح ہے نماز ٹھیک ہو گئی۔۔۔؟ جاؤ پہلے رائے ونڈ جا کر ایمان کو مکمل کرو پھر جہاد کرنا، شیخ جمیل الرحمان﷫ ان دنوں کنٹر کے امیر تھے اور ان کی امارت میں کنٹر میں روسیوں کے خلاف جہاد ہو رہا تھا، انہیں