کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 164
گبت سنگھ نے کلمہ پڑھا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھی بھیجا ایک مسلمان نے خوش ہو کر کہا، سردار جی! آپ تو مسلمان ہو گئے۔۔۔؟ گبت سنگھ نے کہا ہاں! میں مسلمان ہو گیا مگر تمہاری طرح کا مسلمان نہیں ماخذا درس عبدالسلام بھتوی صاحب "ایماندار کون؟" مرکز خالد بن ولید دیوال مغیرہ بن عبداللہ بن ابی عقیل الثقفی کے پاس کوفہ کی گورنری کے دوران کھانے کے بعد اس کے دسترخوان پر ایک بکری کا بھنا ہوا بچہ رکھا جاتا تھا، کوئی شخص اسے ہاتھ نہ لگاتا حتیٰ کہ وہ خود بھی اسے نہ چھوتا تھا۔ اس کے ہاں ایک دن ایک اعرابی آیا۔ اسے اس سلسلے میں ہمارے دوستوں کے رویے کا علم نہ تھا۔ وہ اس کا گوشت کھائے بغیر نہ رہ سکا یہاں تک کہ وہ اس کی ہڈیاں بھی چبا گیا۔ مغیرہ نے اسے کہا کہ: "اے شخص! تم اس مسکین کی ہڈیوں سے خون کا بدلہ لے رہے ہو۔ کیا اس کی ماں نے تمہیں سینگ مارے تھے۔" (کتاب البخلاء از ابوعثمان عمرو بن بحر الجاحظ) ابوسعید اپنے ملازم کو گھر سے کچرا (سونت) باہر پھینکنے سے منع کیا کرتا تھا بلکہ اس نے ملازم کو حکم دے رکھا تھا کہ دوسرے گھروں کا کچرا بھی اکٹھا کر لیا کرے اور ان کے گھر یعنی ابوسعید کے گھر کے کچرے میں لا کر ڈالا کرے۔ جب فارغ وقت آتا تو ابوسعید بیٹھ جاتا اور ملازم تھیلا لے کر آتا اور ابوسعید کے سامنے تھیلے میں سے کچرا خالی کیا کرتا۔ پھر ایک ایک کر کے تھیلوں کو ٹٹولتے اگر ان میں کوئی درہم، تھیلی، جس میں کھانے کی کوئی چیز ہو دینار یا زیور کا کوئی ٹکڑا ملتا تو اس سے نمٹنے کا