کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 160
فرانسیسی ناول نگار کولیٹ بلیوں کی بڑی شیدائی تھی، امریکہ کا دورہ کرتے ہوئے اسے بازار میں ایک بلی بیٹی دکھائی دی،وہ اس سے باتیں کرنے کے لیے قریب چلی گئی اور دونوں ایک آدھ منٹ تک سر جوڑے میاؤں میاؤں کرتی رہیں، پھر کولیٹ اپنی ستھی کی طرف مڑی اور کہنے لگی: ’’آخر کوئی تو ایسا ملا جسے فرانسیسی بولنی آتی ہے۔‘‘ ۱۸۸۹ء میں رڈیارڈ کپلنگ نامی ایک غیر معروف قلمکار سان فرانسسکو ایگزامنیر کے ایڈیٹر کے پاس ایک مضمون لایا، ایڈیٹر نے مضمون کو ایک نظر دیکھ کر کہا کہ اسے تو سان فرانسسکو میں عام ذہانت کا شہری بھی مضحکہ خیز خیال کرے گا۔ کبلنگ نے اپنی تحریر پر نظر ثانی کرنے سے انکار کر دیا اور پھر اس شہر سے چلا آیا، پھر ۱۹۰۷ء ایگزامینر کے ایڈیٹر نے سنا کہ اسی رڈیارڈ کپلنگ نے ادب کا نوب انعام جیت لیا ہے۔ یاد رہے کہ انگریزی کے یہ مشہور ادیب کوئٹے میں پیدا ہوئے تھے اور لاہور میں انہوں نے خاصی مدت گزاری۔ امام زمخشری﷫ سے اگر کوئی کہتا کہ آپ کس مسلک پر عمل کرتے ہیں تو وہ ہمیشہ نفی رکھتے، وہ کہتے کہ: ’’اگر میں کہوں کہ میں حنفی ہوں تو لوگ کہتے ہیں کہ توں تو شراب کو حلال سمجھتا ہے۔‘‘ اگر میں کہوں کہ میں مالکی ہوں تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو کتے کے جھوٹھے صحیح