کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 157
آپ نے فورا جواب دیا بھئ! تم نہیں جانتے کہ گدھوں کے رنگ عموما ایک جیسے ہی ہوتے ہیں مگر گھوڑوں میں کوئی سیاہ ،کوئی سفید، کوئی سرخ رنگ کے ہوتے ہیں۔ انگریز یہ سن کر شرمندہ اور لاجواب ہوگیا۔(علمی مزاح از پروفیسر منور حسن چیمہ)  صحافی تاجر اقبال لکھتے ہیں:ایک روز میں پیر صاحب پگاڑا کے لیے پھولوں کا گلدستہ اور چاکلیٹ لےکرگیا،حسب معمول مجلس لگی ہوئی تھی اٹھ کر آئے اور بڑھ کے مجھے گلے لگا لیا،چاکلیٹ میں نے میز پر رکھ دیے، گلدستہ سنبھالتے ہوئے پیر صاحب بولے، میں نے آپ کا بھی رتی بھر فائدہ نہیں کیا، آپ کیوں تکلیف کیا کرتے ہیں؟ میں نے جواب دیا:جناب !اتنا کیا کم ہے کہ آپ میرا نقصان بھی تو نہیں کرتے اس پر سب لوگ ہنس پڑے۔(روزنامہ جنگ ایڈیشن 28جنوری 1978ء) ایک شخص نے گھر کے مصارف سے تنگ آکر ارادہ کیا کہ ترک دنیا کرے، ایک بیوی تھی اس غریب کو تنہا چھوڑ کر نکل گیا اور کسی فقیر کا چیلا بن گیا، گلے میں کفنی ڈالی ہاتھ میں کاسا لیئے دربدر بھیک مانگنے کا انداز اختیار کرلیا، ایک دن پھرتا پھراتا اس بستی میں آنکلا جہاں اس کی بیوی رہتی تھی حسب عادت صدا کی (بھلا ہو مائی کچھ بھیجو فقیر کو) مائی نے اس بےوفا کی آواز پہچان لی۔ جھانک کر دیکھا تو وہی ذات شریف ہیں،خیر ان کو کچھ آٹا دیا اور کہا کہ شاہ جی! گو ہمارا تمہارا میاں بیوی کا رشتہ تو ختم ہوچکا ہے لیکن لاؤ تمہاری روٹی تو پکادیں کہا،