کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 149
مولانا سید محمد داؤد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ مجلس احرار اسلام کے بانی رہنماؤں میں سے تھے ،کانگریس کے اسٹیج پر سیاسی زندگی کا آغاز کیا،تحریک خلافت اور مجلس احرار کے اسٹیج پر جگمگائے،آخری دنوں میں مسلم لیگ کے ہم نوا ہوگئے،کانگریس کے چند کارکن امیرشریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے پاس دفتر احرار لاہور آئے اور کہنے لگے: ’’شاہ جی! مولانا داؤد غزنوی سےکہیں کہ کانگریس تو انہوں نے چھوڑ دی مگر حساب تو دے دیں۔‘‘
شاہ جی نے برجستہ کہا:
’’محمود غزنوی نے حساب دیا جو داؤد غزنوی حساب دیں۔‘‘
مولانا محمد علی جوہر رحمۃ اللہ علیہ سے بھی کانگریس نے حساب مانگا تھا۔ مولانا نے فرمایا:
’’میاں !چلتے بنو، حساب قیامت کوہوگا۔‘‘ (روایت :شورش کاشمیری رحمۃ اللہ علیہ) (ننھے مجاہد :15 اپریل 2005ء)
اصمعی نے کہا کہ ایک اعرابی گوشت کی ایک ہڈی سے گوشت نوچنے سے پسینے سے شرابور ہوا تو اس نے ہڈی کو پھینکنا چاہا، اس کے تین بیٹے تھے ، ایک بیٹے نے اس سے کہا کہ یہ ہڈی مجھے دے دو۔ باپ نے پوچھا کہ تم اسے کیا کروگے، اس نے کہا کہ میں اس کا گوشت اس طرح نوچ لوں گا کہ تمہیں اس پر ذرہ برابر گوشت نظر نہیں آئے گا، باپ نے کہا کہ تو نے کوئی اچھی بات نہیں کہی، پھر دوسرے بیٹے نے باپ سے کہا کہ یہ ہڈی مجھے دو، باپ نے پوچھا کہ تم اس کا کیا کرو گے۔بیٹے نے جواب دیا کہ میں اس طرح نوچ لوں گا کہ تمہیں پتہ نہ چل سکے کہ یہ ہڈی اس سال کی ہے یا گزشتہ سال کی۔ باپ نے کہا کہ تو نے بھی کوئی عمدہ بات نہیں کی۔ اس کے بعد