کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 146
تک آئے تاکہ روشنی میں جوتا دیکھ کر پہن لیں، اس پر سید صاحب کہنے لگے:’’قبلہ آپ نے کیوں تکلیف فرمائی، میں اپنا جوتا آپ پہن لیتا۔‘‘ مرزا نے کہا:’’ دیکھو صاحب ! ایسی فال منہ سے نہ نکالو اگر یہ مادہ بھی غلط نکلا تو میں سرپھوڑ کر مرجاؤں گا۔‘‘ (ماہنامہ بیدار ڈائجسٹ لاہور جنوری 2004ء) ایک مرتبہ کوئی صاحب شیخ امام بخش ناسخ سے ملنے آئے اور کرسی پر بیٹھ کر اپنی چھڑی سے زمین پر پڑے ہوئے ایک ڈھیلے کو توڑنے لگے،ناسخ نے فورا نوکر کو آواز دی وہ آیا تو اس سے کہا ایک ٹوکری مٹی کے ڈھیلوں کی بھر کر ان صاحب کے آگے رکھ دو تاکہ اطمینان سے اپنا شوق پورا کرلیں۔ ایک صاحب کی بیوی بڑی بدزبان تھی،ایک دن چند دوستوں کو گھر لائے،کمرے میں بٹھایا اور بیوی کے پاس آکر ہاتھ جوڑ کر کھڑا ہوگیا اور کہا، بیگم خدارا آج کوئی ایسی بات نہ کرنا جس سے دوستوں کے سامنے میری بےعزتی ہو جائے،اچھا بتاؤ میرے دوستوں کے لیے آج گھر میں کیا پکایا ہے؟ منہ پھٹ بیوی زور سے چلائی: ’’خاک پکائی ہے تیرے دوستوں کے لیے ۔‘‘ بے چارہ بڑا شرمندہ ہوا کہ دوستوں نے سن لیا ہوگا واپس دوستوں کے پاس آیا اور بیوی کی بات کی یوں توجیہہ کی:  ’’ بھائی دراصل تمہاری بھابھی بڑی پڑھی لکھی خاتون ہے وہ جب کوئی لفظ بولتی ہے تو اس کا الٹ معنی مراد لیتی ہے ، میں نے جب اس کو پوچھا کہ گھر میں کیا پکایا ہے تو اس نے کہا کہ’’خاک‘‘ خاک کا الٹ لفظ’’ کاخ‘‘ ہے کاخ فارسی زیان میں ’’محل‘‘ کو کہتے ہیں ’’محل‘‘ کا الٹ لفظ ’’لحم‘‘ ہے اور لحم عربی زبان میں گوشت کو کہتے ہیں، اس لیے