کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 143
پورے اطمینان کے ساتھ اس سے کہا: "ہاں بس معلوم ہوگیا کہ تو نے ت سے تلاق دی تھی اور ت سے کبھی طلاق پڑ ہی نہیں سکتی۔ ت سے تلاق کے معنی ہیں:آ محبت کے ساتھ مل بیٹھیں۔" تو بے فکر ہو کر اپنی بیوی کو گھر لے آ اور اگر کوئی مولوی اعتراض کرے تو صاف کہہ دیجو کہ "میں نے تو ت سے طلاق دی تھی ط سے ہرگز نہیں دی۔" سیدنا عیسی علیہ السلام کے بارے میں منقول ہے کہ شیطان نے آپ سے مل کرکہا کہ تیرا یہ عقیدہ ہے کہ تم کو وہی پیش آتا ہے جو خدا نے تمھارے لیے لکھ دیا ہے، آپ نے فرمایابے شک، اس نے کہا، اچھا ذرا اس پہاڑ سے اپنے کو گرا کر دیکھ اگر خدا نے تیرے لیے سلامتی مقدر کردی ہے تو پھر تو سلامت ہی رہے گا، آپ نے فرمایا کہ اے ملعون! اللہ عزوجل ہی کو یہ حق ہے کہ وہ اپنے بندوں کاامتحان لے، بندے کو یہ حق نہیں کہ وہ خدائے عزوجل کا امتحان لے۔(کتاب الاذکیا، از امام ابن جوزی رحمہ اللہ) امام ابن جوزی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ایک بے وقوف گدھا لے کر جا رہا تھا ایک چالاک شخص نے اپنے ایک دوست کو کہا کہ میں اس کا گدھا لے جاؤں گا اور اس کو پتا بھی نہیں چلے گا، دوست نے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے، گدھے کی رسی اس شخص کے ہاتھ میں ہے تو یہ چالاک شخص آگے بڑھا اور گدھے کی رسی کھول کر اپنی گردن میں ڈال لی اور دوست کو کہا کہ گدھا لے چلا جا وہ لے کر چلا گیا یہ شخص اس بے وقوف کے پیچھے پیچھے چلا پھر چلتے چلتے رک گیا بے وقوف نے کھینچا مگر یہ نہیں چلا بے وقوف نے مڑ کر دیکھا تو حیرانی سے