کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 137
رہے ، نہ ہاں کہے نہ نہیں، اس موقع پر آپ سمجھ جائیے یہی وہ چور ہے، اس طرح چور کا پتہ بھی لگ جائے گا اور اس کی بیوی پر طلاق بھی نہ ہوگی۔‘‘ سب نے اس تجویز پر عمل کیا، چور پکڑا گیا اور اس بچارے کو اپنا مال بھی واپس مل گیا۔( ثمرات الاوراق علی المستطرف تقی الدین حموی رحمۃ اللہ علیہ ص147/146ج1) ایک شخص نے مہدی کے سامنے کچھ اشعار پڑھے اور اس میں ایک لفظ ’’ جوارز فرات‘‘ بھی کہا مہدی نے پوچھا کہ یہ ’’ زفرات‘‘ کیا ہے، اس نے کہا امیر المؤمنین! کیا آپ کو نہیں معلوم؟ اس نے کہا نہیں، تو شاعر کہنے لگا کہ آپ امیرالمؤمنین اور سیدالمرسلین ہیں آپ نہیں جانتے تو میں کیسے جان سکتا ہوں واللہ ہرگز نہیں۔( اخبار الحمقیٰ والمغفلین از حافظ جمال الدین ابو الفرج عبدالرحمان ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ) جاحظ کہتےہیں کہ میں حمص میں تھا، وہاں ایک بکری گزری اس کے پیچھے اونٹ تھا تو ایک شخص نے دوسرے کوکہا کہ یہ اونٹ اس بکری کا بچہ لگتا ہے، دوسرے نے کہا نہیں یہ یتیم ہے، بکری نے پالا ہے۔( اخبار الحمقیٰ والمغفلین از حافظ جمال الدین ابو الفرج عبدالرحمان ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ) شیخ سعدی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’گلستان‘‘ میں ایک حکایت لکھی ہے، فرماتے ہیں کہ ایک بادشاہ کو سخت مہم پیش آئی، اس نے منت مانی کہ اگر اللہ نے مجھے فتح دی تو میں بہت سا روپیہ زاہدوں کی نذرکروں گا، جب اس کی مراد پوری ہوگئی تو روپوں کی بھری ہوئی چند ٹھیلیاں غلام کو دیں کہ زاہدوں میں جاکر تقسیم کر آؤ، غلام بہت زیادہ دانا تھا، تمام