کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 136
علامہ ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ نے نقل کیا ہے کہ ایک شخص کے گھر میں رات کو چور گھس آئے، مالک مکان کو گرفتار کر لیا اور اس کا ساراہ سامان سمیٹ کر جانے لگے، جانے سے پہلے انہوں نے مالک مالک مکان کو قتل کرنے کا ارادہ کیا، لیکن ان کے سردار نے کہا کہ’’اس کا سامان تو سارا لے جاؤ، مگر اسے زندہ چھوڑ دو،  اور قرآن اس کے ہاتھ پر رکھ کر اسے قسم دو کہ میں کسی شخص کو یہ نہیں بتاؤں گا کہ چور کون تھے؟ اور اگر میں نے کسی کو بتایا تو میری بیوی کو تین طلاق۔‘‘ مالک مکان نے جان بچانے کی خاطر یہ قسم کھالی، لیکن بعد میں بڑا پریشان ہوا، صبح کو بازار میں گیا تو دیکھا کہ وہی چور چوری کا مال بڑھے دھڑلے سے فروخت کررہے ہیں اور یہ بیوی پر طلاق کے خوف سے زبان بھی نہیں کھول سکتا ، عاجز آکر یہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے پاس پہنچا اور ان سے بتایا کہ رات اس طرح کچھ چورمیرے گھر میں گھس آئے تھے اور انہوں نے مجھے ایسی قسم دی ، اب میں ان کا نام ظاہر نہیں کر سککتا، کیا کروں؟ امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ تم اپنے محلہ کے معزز افراد کو جمع کرو میں ان سے ایک بات کہوں گا، اس شخص نے لوگوں کو جمع کرلیا، امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے وہاں پہنچ کر ان سے کہا کہ: ’’کیا آپ چاہتے ہیں کہ اس شخص کو اس کا مال واپس مل جائے؟‘‘ ’’ ہاں چاہتے ہیں!‘‘ ان سب نے کہا: امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ’’ پھر ایسا کیجیے کہ اپنے ہاں کے سارے غنڈوں کو جمع کو جامع مسجد میں جمع کیجئے اور پھر ایک ایک کرکے انہیں باہر نکالیے، جب کوئی باہر نکلے تو آپ اس شخص سے پوچھیے کہ’’ کیا یہی وہ چور ہے؟ اگر وہ چور نہ ہو تو یہ انکار کردے اور وہی چور ہو تو خاموش