کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 135
تو خود بھی بچوں کے پیچھے دوڑنا شروع کردیا کہ کیا خبر یہ بات سچی ہی ہو اور سالم رحمۃ اللہ علیہ واقعی کھجوریں بانٹ رہے ہوں ۔‘‘
(تاریخ بغداد للخطیب رحمۃ اللہ علیہ )
سیدنا أنس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں چل رہے تھے کہ ایک حدی خواں ( حدی ان اشعار کو کہتے ہیں جنھیں پڑھنے سے اونٹ اور تیز چلتےہیں )نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ازواج مطہرات کے اونٹوں کو حدی پڑھ کر آگے سے چلا رہا تھا اور یہ ازواج مطہرات آ پ سے آگے جارہی تھیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدی خواں کو فرمایا اے اغثہ ! تیرا بھلا ہو ان کانچ کی شیشیوں کے ساتھ نرمی کرو ، اونٹ کو زیادہ تیز نہ چلاؤ ۔ ( حیاۃ الصحابہ ص 573 ج 2 )
ایک بار ایک مجلس میں بہت سے صوفیائے کرام جمع تھے ، شیخ نجم الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ بھی وہاں موجود تھے ، مغرب کی نماز کا وقت ہوا تو آپ سے امامت کے لیے کہا گیا آپ نے سہواً ( غلطی ) سے دونوں رکعتوں میں سورہ قل یأیہا الکافرون ...... الخ (( کہہ دیجیے اے کافرو ) کی تلاوت کی ، جب نماز ختم ہوچکی تو مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ نے شیخ صدر الدین قوینوی رحمۃ اللہ علیہ سے خوشی طبعی کے طور پر کہا کہ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شیخ نجم الدین نے یہ سورہ ( الکافرون ) ایک بار تمہارے لیے پڑھی ہے اور ایک میرے لیے۔ ( علمی مزاح ص 36 از پروفیسر منور حسن چیمہ )