کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 134
ساتھ اسٹیج پر بیٹھے پادری کا انتظار فرما رہے تھے، جب عیسائی پادری آیا تو عیسائیوں نے خوب نعرے بازی کی۔ پادری کے ساتھ اس کی بیوی بھی تھی، ابھی عیسائی پادری اسٹیج پر پہنچا ہی نہ تھا کہ مولانا صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے شعر پڑھنا شروع کیا۔
زاغ کی چونچ میں گچھۂ انگور خدا کی قدرت
حور کے پہلو میں لنگور خدا کی قدرت
یاد رہے زاغ فارسی میں کوے کو کہتے ہیں اور لنگور ایک جانور ہے جو بالکل بندر کی طرح کا ہوتا ہے۔
پادری نے جب شعر سنا تو مارے شرم کے پانی پانی ہوگیا اور وہیں سے الٹے پاؤں واپس ہوگیا۔(ننھے مجاہد:یکم جولائی2005ء)
اہل عرب میں اشعب نامی ایک صاحب(متوفی154ھ) لالچی ہونے میں بہت مشہور تھے، یہاں تک کہ ان کا لقب ’’طامع‘‘(لالچی) مشہور ہوگیا اور وہ حرص و طمع کے معاملہ میں ضرب المثل بن گئے ہیں۔ جب کسی شخص کے بارے میں یہ کہنا ہو کہ وہ بہت لالچی ہے تو کہتے ہیں کہ’’ وہ تواپنے وقت کا اشعب ہے‘‘ یا’’ یہ تو اشعب سے بھی بڑھ گیا۔‘‘ عربی کے یہ جملے بہت سنے تھے۔ آج خطیب رحمۃ اللہ علیہ کی تاریخ بغداد میں ان کے کچھ واقعات نظر پڑگئے، ضیافت طبع کے لیے حاضر ہیں:
1۔ اصمعی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کچھ بچے اشعب کے پیچھے لگ گئے اور اسے طرح طرح سے ستانے لگے، اشعب عاجز آگیا تو اس نے بچوں سے کہا:
’’ ارے جاؤ! سالم بن عبداللہ کجھوریں بانٹ رہے ہیں۔‘‘
بچے یہ سن کر سیدنا سالم رحمۃ اللہ علیہ کے گھر کی طرف دوڑے ، اشعب نے یہ دیکھا