کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 13
حدیث ہےکہ ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مذاق کرتےتھے لیکن ہمیشہ سچ بولتے تھے ۔ ‘‘
ہنسی مذاق کے ذریعے کسی کی تحقیر و تذلیل نہ کی جائے ۔ الا یہ کہ وہ خود اس کی اجازت دے دے اور اس پر ناراض نہ ہو ۔ کسی کی تحقیر کرنا بڑا گناہ ہے جیسا کہ قرآن میں ہے :
’’ اے ایمان والو ! لوگوں کو چاہیے کہ ایک دوسرے کا ٹھٹھا نہ کریں ۔‘‘
اور حدیث ہے :
’’ کسی کے برا ہونے کے لیے کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے ۔ ‘‘
مذاق میں کسی کو ڈرانے دھمکانے سے پرہیز کیاجائے ۔ حدیث میں ہے ’’ لا يحل لرجل يروع مسلما ‘‘ کسی شخص کے لیے جائز نہیں ہے کہ کہ کسی مسلمان کو ڈرائے دھمکائے ۔ ‘‘
ہنسی مذاق میں کسی دوسرے کا سامان نہ ہتھیا لیا جائے ۔ حدیث :
’’ کوئی شخص کسی دوسرے کا سامان نہ ہتھیالے نہ مذاق میں اور نہ سنجیدگی سے ۔ ‘‘
اس وقت مذاق نہ کرے جب سنجیدگی کاموقع اور ماحول ہو اور نہ ایسے مقام پر ہنسنا شروع کردے جہاں رونے کا مقام ہے ۔ کیوں کہ ہر کام کا ایک مناسب وقت ہتا ہے ۔ اللہ تعالی نے ان مشرکین کی زبردست سرزنش کی ہے جو قرآن سنتے وقت ہنسی مذاق کرتے تھے حالانکہ یہ سنجیدہ رہنے اور رونے کامقام ہے ۔
اللہ فرماتا ہے :