کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 128
وہ کہنے لگا: اے خلیفہ میں نے نبی ہونے کا دعویٰ کیا ہے لوہار ہونے کا تو دعوی نہیں کیا۔ محمد داری سے مروی ہے کہ ہمارے علاقے دارا میں ایک شخص تھا جو تھوڑ سا بے وقوف تھا ایک مرتبہ وہ دارا سے نکلا اس کے ساتھ دس گدھے بھی تھے۔ وہ ایک پر سوار ہوا اور گدھے شمار کیے تو وہ نو تھے اس نے سواری کے گدھے کو شمار نہیں کیا پھر گھبرا کر اترا اور پھر شمار کیے تو دس نکلے پھر سوار ہوگیا پھر گنے تو نو نکلے اس نے پھر اتر کر دس شمار کیے ایسا کئی مرتبہ ہوا تو اس نے کہا اگر میں پیدل چلوں تو ایک گدے کا فائدہ حاصل ہوگا اور اگر سوار چلوں تو ایک گدھا کم ہوگا لہٰذا پیدل چلنا بہتر ہے ۔وہ پورا سفر اسی طرح پیدل طے کرتا رہا حتیٰ کہ تھک کر مرنے کے قریب ہوگیا تو منزل پر جا پہنچا۔(حماقت اوراس کے شکار اردو ترجمہ اخبار الحمقی ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ) مدینہ کے ایک آدمی اشعب لالچی نے اپنے دوستوں کو مچھلیوں کی دعوت دی، تو جب وہ کھارہے تھے ،اچانک اشعب نے اندر آنے کی اجازت چاہی، تو ان میں سے ایک نے کہا کہ اشعب کا طریقہ یہ ہے کہ وہ کھانے کے اچھے اجزاء پر پڑتا ہے ،اس لیے ان میں سے بڑی بڑی مچھلیاں ایک برتن میں ڈال کر ایک طرف رکھ دو، اس طرح وہ ہمارے ساتھ یہ چھوٹی چھوٹی مچھلیاں کھائے گا، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا اور پھر اشعب کو اندر آنے کی اجازت دے دی اور کہنے لگے کہ مچھلیوں کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے ان پر سخت غصہ اور طیش ہے