کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 127
’’ نہیں جہاں پناہ! ‘‘ مرزا نے جواب دیا: ’’وہ آپ کی طرح لمبے بال رکھتی ہیں۔‘‘(مزاحیات کا انسائیکلوپیڈیا) ایک شخص ایک عورت کے گھر کے روشندان کے نیچے کھڑا رہتا تھا اور یہ اس عورت کو ناگوار تھا، اس عورت نے بیان کیا کہ وہ ایک دن آیا اور اس کے بدن پر دیبا کی قمیص تھی جس کو دھوبی سے دھلوایا اور خوف کلف دیا گیا تھا اور اس کے نیچے ایک رومی قمیص تھی اور بعض لوگوں کے سنگتروں میں سے گلے ہوئے سنگترے تیس رطل(تقریباً پندرہ سیر چھانٹ پھینک دیے گئے) تھے(جو ہم نے اٹھا لیے تھے جب وہ آیا) تو میں نے ایک خربوزہ نکالا اور اس کی طرف اشارہ کرکے کہا یہ لے لے تو وہ اس روشندان کے نیچے کھڑا ہوگیا۔ پھر میں نے کہا اپنی جھول مضبوطی سے سنبھال لے تاکہ نیچے گر کر ٹوٹ نہ جائے تو اس نے مضبوطی سے دامن سنبھال لیا تو میں نے خربوزہ نکالا گویا وہ اس پر پھینکا ہی جارہا ہے ،لیکن (پھرتی کے ساتھ وہ سب گلے سڑے سنگترے اس کی گود میں پھینک دیے۔ (پندرہ سیر بھاری بوجھ گرنے سے دامن ہاتھ سے چھوٹ گیا) اور اس کے ہاتھ کچھ نہ آیا سب زمین پر بکھر گئے، اس نے ان کو جمع کیا اور شرمندہ ہوکر بھاگ گیا اور اس کے بعد کبھی نہیں آیا۔(لطائف علمیہ،اردو ترجمہ کتاب الاذکیا) عباسی خلیفہ متعصم باللہ کے سامنے ایک نبوت کے دعویٰ دار کو پیش کیا گیا، خلیفہ نے اس سے کہا اگر تو واقعی نبی ہے تو یہ تالا بغیر چابی کے کھول کر دکھا۔