کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 126
ابن جوزی لکھتے ہیں: ایک آدمی، گدھا خریدنے بازار گیا اس کا ایک دوست اسے ملا اس نے پوچھا کہاں جارہے ہو؟ اس نے کہا بازار جارہا ہوں گدھا خریدنے ،اس نے کہا ان شاء اللہ کہو، اس نے کہا کہ یہاں ان شاء اللہ کہنے کی جگہ نہیں درہم میری جیب میں موجود ہیں گدھا بازار میں موجود ہے ، جس وقت یہ گدھا خریدنے کے لیے بازار گھوم رہا تھا تو کسی نے اس کے درہم چرالیے(جیب کٹ گئی) یہ منہ لٹکائے واپس آیا تو اسے اس کا دوست ملا اس نے پوچھا کیا کرکے آئے، اس نے کہا میرے درہم چوری ہوگئے ہیں ان شاء اللہ تو دوست نے کہا ان شاء اللہ کہنے کی جگہ یہ نہیں ہے۔(حماقت اور اس کے شکار اردو ترجمہ اخبار الحمقی ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ) ابو نواس نے بیان کیا کہ میرے سامنے ایک عورت آگئی اور اس نے اپنے چہرہ سے نقاب ہٹا دیا تو وہ غائت درجہ خوبصورت تھی، اس نے مجھ سے کہا آپ کا کیا نام ہے؟ میں نے کہا آپ کی صورت بولی کہ اچھا تو آپ کا نام’’حسن‘‘ ہے(ابونواس کا نام حسن بن ہانی تھا)۔ (لطائف علمیہ،اردو ترجمہ کتاب الاذکیا) مغل بادشاہ نصیرالدین ہمایوں کو شکست ہوچکی تھی۔ اس کا بھائی مرزا کامران شہنشاہ ایران کے دربار میں پیش ہوا۔ کامران مرزا کا سرمنڈا ہوا تھا۔ شہنشاہ نے اسے دیکھ کر تمسخر سے کہا: ’’مرزا کیا تمہاری عورتیں بھی تمہاری طرح سرمنڈاتی ہیں؟‘‘