کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 121
توجہ سے اس کا علاج کیا تھا۔‘‘ ( مزاحیات کا انسائیکلو پیڈیا)
علی بن الحسین الرازی نے بیان کیا کہ دس آدمی ایک درخت کے نیچے بیٹھے تھے انہوں نے بہلول کو آتے ہوئے دیکھ کر کہا کہ آؤ آج بہلول کو چھیڑیں گے، بہلول نے بھی ان کی گفتگو سن لی تو ان کے پاس آ گیا تو انہوں نے کہا اے بہلول! اگر تم اس درخت کی چوٹی تک چڑھ جاؤ تو ہم تمہیں دس درہم دیں گے، کہا اچھی بات ہے (لاؤ!) انہوں نے دس درہم دے دیے اس نے ان کو آستین میں ڈال لیا پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر کہا لاؤ سیڑھی! تو انہوں نے کہا کہ یہ تو شرط میں داخل نہیں تھا، بہلول نے کہا میری شرط میں تھا تمہاری شرط میں نہیں تھا۔ (لطائف علمیہ اردو ترجمہ کتاب الاذکیا)
مشہور زمانہ آسٹریلیا کے تیز باؤلرڈینس للی سے پوچھا گیا کہ اس کی پسندیدہ موسیققی کون سی ہے؟ اس نے جواب دیا: ’’مخالف بلے باز کی سر سے میری گیند کے ٹکرانے کی آواز۔‘‘ (اردو ڈائجسٹ، فروری 2004ء)
بہلول سے پوچھا گیا کہ ایک شخص کا انتقال ہوا، اس نے ایک بیٹا اور ایک بیٹی اور بیوی چھوڑی اور مال کچھ نہیں چھوڑا تو ترکہ کی تقسیم کیسے ہو گی؟ بہلول نے جواب دیا اس طرح کہ بیٹے کے حصہ میں یتیمی اور بیٹی کے حصہ میں رونا پیٹنا اور بیوی کے