کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 119
عجیب بات ہے۔ عبدالملک نے کہا کیا بات ہے؟ اس نے کہا کہ میں اپنے باغ میں جانے کے لیے جنگل کی طرف چلا جب صحرا میں پہنچ گیا اور شہر کی آبادی سے دور نکل آیا تو ایک شخص نے سامنے آکر مجھے روک لیا اور کہااپنے کپڑے اتارو، میں نے کہا کیا وجہ کیوں کپڑے اتاروں؟ اس نے کہا اس لیے کہ میں تم سے زیادہ ان کا مستحق ہوں، میں نے کہا یہ کیسے؟ بولا اس لیے کہ تمہارا بھائی ہوں اور میں ننگا ہوں اور تم کپڑے پہنے ہوئے ہو میں نے انکار کیا تو وہ بولا ہر گز نہیں تم ان کو بہت عرصہ پہن چکے ہو، اب ان کو پہننے کا میرا نمبر ہے میں نے کہا پھر تو مجھے برہنہ کرے گا اور میرا ستر کھلوائے گا، کہنے لگا اس میں کوئی حرج نہیں، ہم کو روایت پہنچی ہے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے انہوں نے کہا مجھ سے لوگ ملیں گے اور وہ میرا ستر دیکھیں گے بولا اگر لوگ تجھے اس راستہ میں دیکھیں گے تو میں اس میں تیرے سامنے نہیں آؤں گا۔ میں نے کہا میرے خیال میں تو مسخرابن کر رہا ہے ، مجھے چھوڑ کہ میں اپنے باغ میں جاکر یہ کپڑے اتار کر تجھے دے دوں گا کہنے لگا ایسا نہیں ہوسکتا تو نے سوچا ہے کہ وہاں اپنے چار غلاموں کو کہہ کر مجھے پکڑوائے گا کہ وہ مجھے کھینچ کر سلطان کے پاس لے جائیں تو وہ مجھے جیل میں ڈال دے اور میری چمڑی اودھیڑ دے اور میرے پاؤں میں بیڑیاں ڈال دے،میں نے کہا ایسا ہرگز نہ ہوگا میں تجھ سے حلفیہ عہد کرتا ہوں کہ جو کچھ   میں نے تجھ سے وعدہ کیا اسے پورا کروں گا اور تجھے نقصان نہیں پہنچاؤں گا،بولا ایسا نہیں ہوسکتا ہم کو امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت پہنچی ہے کہ اس عہد کا پورا کرنا لازم نہیں ہے جس کا حلف چوروں سے کیا جائے میں نے کہا میں اس بات پر بھی حلف اٹھاتا ہوں کہ اپنے اس عہد میں اس حیلہ سے کام نہیں لوں گا، بولا یہ حلف بھی اسی ایمان اللصوص(یعنی چروں سے حلف کرنا) سے مرکب ہے میں نے کہا یہ