کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 118
ایک شخص کے ساتھ ہولیا اس نے طفیلی سے کہا ذرا بازار جاکر ہمارے لیے گوشت خرید لاؤ اس نے کہا نہیں واللہ میں اس پر قادر نہیں تو خود جاکر لے آیا۔ پھر اس نے کہا اٹھ کر پکالے تو اس نے جواب دیا کہ مجھ سے ٹھیک نہیں پکے گا تو اس نے خود پکا لیا پھر اس نے اس سے کہا اٹھ کر اس کا ثرید بنالے تو جواب دیا واللہ میں تو بہت سست ہورہا ہوں تو اس شخص نے خود ہی ثرید بھی بنالیا پھر اس نے کہا کہ اس کو پیالوں میں اتارے تو بولا مجھے یہ ڈر ہے کہ کوئی چمچہ میرے کپڑوں پر نہ الٹ جائے تو اس شخص نے خود ہی پیالوں میں اتارا، پھر اس نے کہااب اٹھ کر کھا تو لے ،تو طفیلی نے کہا اب تو مجھے شرم آہی گئی کہاں تک تیری ہر بات سے انکار ہی کرتا رہوں اور اٹھ کر کھانے لگا۔
(کتاب الاذکیاء از امام جوزی رحمۃ اللہ علیہ)
حفیظ جالندھری کے ایک عقیدت مند نے انہیں اپنے ایک امیر دوست سے ملایا اور بڑے فخر سے کہا:
’’ آپ سے ملیئے ، آپ ہی حفیظ جالندھری۔‘‘
اس پر اس دولت مند آدمی نے ہاتھ آگے بڑھاتے ہوئے کہا:
’’ اچھا تو آپ بھی جالندھر کے رہنے والے ہیں۔‘‘
(مزاحیات کا انسائیکلوپیڈیا)
احمد بن المعدل البصری نے بیان کیا کہ میں عبدالملک بن عبدالعزیز الماجشون کے پاس بیٹھا تھا کہ ان کے پاس ان کا ایک مصاحب آیا اور کہنے لگا بہت