کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 117
حاضرین کے ساتھ نشتر بھی ہنسنے لگے۔
اسی مشاعرے میں جب ایک شاعر اپنا کلام پڑھ رہے تھے تو نشور واحدی نے ٹوکا: ’’ شعر میٹر سے بے نیاز ہے‘‘ فراق نے جواب دیا: ’’ پڑھنے دو یہ زمانہ میٹر کا نہیں کلو میٹر کا ہے۔‘‘ (مزاحیات کا انسائکلوپیڈیا)
اسماعیل بن زیاد سے مروی ہے کہ اعمش سے اس کی بیوی نے لڑائی کی، اعمش کے پاس ایک شخص ابوالبلاد نامی آیا کرتا تھا وہ چیخ کر عربی میں بات کرتا اور حدیث سننے کی فرمائش کرتا تو اعمش نے اسے کہا اے ابو البلاد میری بیوی نے مجھ سے لڑائی کی ہے اور اور مجھے غم میں مبتلا کر دیا ہے، اس کے پاس جا کر لوگوں میں میرا مرتبہ اور مقام سے بتلاؤ تو وہ آدمی ان کے گھر گیا اور اس کی بیوی کو کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری قسمت اچھی بنائی ہے، یہ ہمارے شیخ اور سید ہیں، ہم ان سے دین کی باتیں حلال و حرام سیکھتے ہیں، تمہیں ان کی آنکھوں کے چند ھے پن اور پنڈلیوں کے بھدے پن سے خائف نہیں ہونا چاہیے ، یہ سن کر اعمش غصے ہوئے اور کہا اللہ تیرے دل کو اندھا کرے تو نے اسے میرے تمام عیب بتادیے نکل میرے گھر سے یہ کہہ کر اسے وہاں سے نکل دیا۔ (اخبار الحمقی والمغفلین از حافظ جمال الدین ابو الفرج عبدالرحمان ابن الجوزی رحمتہ اللہ علیہ)
علی بن المحسن بن علی القاضی نے اپنے والد سے نقل کیا کہ سفر میں ایک طفیلی