کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 115
(اخبار الحمقی والمغفلین از حافظ جمال الدین ابو الفرج عبدالرحمان ابن الجوزی رحمتہ اللہ علیہ) ایک شخص نے ایک اعرابی سے کہا کہ تیرا کیا نام ہے ا س نے کہا فراتّ بین البحرین الفیاض (دو دریاؤں کے درمیان بہنےوالی نہر فرات) پھر اس نے پوچھا کہ آپ کی کنیت کیا ہے اس نے کہا ابو الغیث اس نے کہا پھر تو ضروری ہے کہ تجھے میں کشتی چھوڑی جائے ورنہ ہم سب غرق ہو جائیں گے۔ (لطائف علمیہ، اردو ترجمہ کتاب الاذکیا) بھارت کے صدر کے طور پر جب پنجاب کے سکھ گیانی ذیل سنگھ کو نامزد کیا گیا، تو ان کے گاؤں کے معززترین پر مشتمل ایک وفد انہیں بدھائی، (مبارکباد) دینے راشٹرپتی بھون آیا، گیانی جی نے وفد کا استقبال کیا، ’’ ست سری اکال‘‘ کے بعد وفد کے لیڈر نے بتایا کہ وہ’’ کرنسی کال‘‘ (یعنی مبارک باد دینے) آئے ہیں، گیانی جی جھٹ میز پر پڑے فون کی طرف اشارہ کرکے بولے: ’’ ایہ پیاجے مترو! جنیاں مرضی جے کالاں کرو۔‘‘ ( دوستو! فون یہ رہا ، جتنی مرضی کا لیں کرو۔) (اردو ڈائجسٹ ، فروری2004ء) پروفیسر جگن ناتھ آزاد پاکستان آئے تو ان کے اعزاز میں منعقدہ ایک دعوت میں سبزیاں ، دالیں تو وافر مقدار میں تھیں مگر گوشت کا دور دور تک نام ونشان نہ تھا، جگن ناتھ نے میزبان کو اپنے پاس بلایا اور کہا : ’’ بھائی صاحب! اگر آپ کو بھی یہی کچھ کھانا تھا، تو پھر آپ لوگوں کو پاکستان بنانے کی  کیا ضرورت تھی۔‘‘