کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 113
ناصر کاظمی اور حبیب جالب بے تکلف دوست تھے۔ جالب نے کاظمی سے کہا: ’’ آپ کی غزلیات سن کر میری خواہش ہوتی ہے کہ کاش مجھ میں بھی ایسی عمدہ غزل لکھنے کی استعداد ہوتی، جب میں آپ کا کوئی کلام دیکھتا ہوں تو میرے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ کاش اس پر میرا نام لکھا ہو۔‘‘ جالب نے کاظمی سے اس تعریف کا شکریہ ادا کیا۔ جالب نے کاظمی سے پوچھا :’’ میری غزل دیکھ کر آپ کا کیا رد عمل ہوتا ہے۔‘‘ ناصر کاظمی بولا: ’’ خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ آپ کی غزل یا نظم آپ کے نام سے ہی چھپی ، غلطی سے میرا نام نہیں چھپ گیا۔‘‘( مزاحیات کا انسائیکلوپیڈیا) ابوالعتاہیہ کا ایک شاگرد تصوف اور زہد منش ہوگیا اور اس کی ایک آنکھ پھوٹ گئی تھی اس نے کہا دنیا کو دونوں آنکھوں سے دیکھنا اسراف ہے۔ (اخبار الحمقیٰ والمغفلین از حافظ جمال الدین ابو الفرج عبدالرحمان ابن الجوزی رحمتہ اللہ علیہ) ایک شخض ایک گھر میں اجرت پر کام کررہا تھا اور چھت کی کڑیاں بہت جھکی ہوئی تھیں، جب مالک مکان آیا اور اس نے اجرت کا مطالبہ کیا تو مالک نےکہا کہ ان کڑیوں کو ٹھیک کرو یہ جھکی ہوئی ہیں تو اس کاریگر نے جواب دیا کہ اس میں آپ کےلیے کوئی اندیشہ کی بات نہیں( یہ ٹھیک ہیں جھکی ہوئی اس لیے کہ رکوع کی جھک کر) یہ اللہ کی تسبیح پڑھ رہی ہیں، مالک مکان نے کہا مجھے یہ ڈر ہے کہ ان پر