کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 107
امام ابن الجوزی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ایک نحوی سبزی والے کے پاس رکا اور اس سے پوچھا کہ یہ بینگن ایک قیراط کے کتنے ملیں گے اس نے کہا خمسین (پچاس) نحوی نے کہا خمسون کہو پھر سبزی والے نے کہا چلو ستین (ساٹھ) نحوی نے کہا ستون کہو اس طرح سو تک جا پہنچا (نحوی غلطی نکالتا رہا وہ بینگوں کی تعداد بڑھاتا رہا) سبزی والے نے کہا تو کئی سو سے بھی زیادہ لینا چاہتا ہے بہر حال میں اتنے تو نہیں دوں گا۔ مبرو نے بیان کیا کہ ابی وہذیل کے شاگردوں میں سے ایک بصرے کا رہنے والا بغداد آیا اس نے بیان کیا کہ میں دو مخنثوں سے ملا میں نے ان سے کہا کہ میں قیام کے لیے کوئی جگہ چاہتا ہوں اور یہ شخص بہت بد صورت تھا ان میں سے ایک نے کہا واللہ آپ کہاں سے آئے ہیں؟ میں نے کہا بصرے سے یہ سن کر دوسرے مخنث کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا  لا إله إلا الله  اے بہن دنیا کی ہر چیز ہی بدل گئی  یہاں تک کہ یہ بات بھی کہ پہلے یمن سے بندر آیا کرتے تھے اب یہ ہو گیا کہ بصرے سے آنے لگے۔ ہندوستان کے سیاست دان لالو پر سادیا دو جن دنوں بہار کے وزیر اعلیٰ تھے۔ ایک دن انہوں نے اعلان کیا۔ کہا: ’’میں بہار کی سڑکیں بنا دوں گا جسے ہمیا مالنی کے گال۔‘‘