کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 104
عاویہ بن عبداللہ بن عامر سے ایک شخص نے کہا مجھے تم سے ایک ضرورت ہے کیا تم اسے پورا کروگے؟ عبداللہ نے کہا ہاں اور مجھے بھی تم سے ایک حاجت ہے تم اسے پورا کروگے؟ انہوں نے بھی اقرار کر لیا، عبداللہ نے کہا آپ اپنی حاجت بیان کیجیئے، معاویہ نے کہا میں چاہتا ہوں کہ تم مجھے اپنے سب مکان اور جائداد جو طائف میں ہے۔ ہبہ کر دو عبداللہ نے کہا:’’ کردی‘‘ معاویہ نے کہا اب تم اپنی حاجت کہو عبداللہ نے کہا:’’ وہ سب مجھے واپس کردو۔‘‘ ان کو بھی کہنا پڑا کہ اچھا واپس کی۔(لطائف علمیہ، اردو ترجمہ کتاب الاذکیا)
مولانا محمد علی جوہر نے سیتا پور میں ایک کھانے کی دعوت میں مہاتماگاندھی سے کہا:’’ میں یہ سب سسرال کا مال سمجھ کر کھارہا ہوں۔
مہاتماگاندھی بولے،’’وہ کیسے؟‘‘
مولانا صاحب نے جواب دیا:’’ میں رام پور کا ہوں اور یہ سیتا پور ہے اور رام اور سیتا کے رشتے کا، تو آپ کو علم ہی ہے۔‘‘(اردو ڈائجسٹ، فروری2004ء)
ایک شخص نے امام ابومحمد رحمتہ اللہ علیہ سے کہا کہ میں نصف درہم میں ایک گدھا کرایہ پر لے کر تمہارے پاس آیا ہوں اور تاکہ فلاں فلاں حدیث کے بارےمیں تم سے کچھ سوال کروں۔(یعنی اس نے نصف درہم کو علم حدیث پر ترجیح دی لہذا) امام ابومحمد نے فرمایا کہ بقیہ نصف درہم پر پھر گدھا کرایہ پر لے کر واپس