کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 102
ڈالا ہے۔‘‘ ڈرامہ نگار افسر نے داد طلب نگاہوں سے فکر تونسوی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا: ’’لیکن میں آج سے پانچ سال پہلے ممتاز مفتی کی ایک کہانی پڑھ چکا ہوں اور میرے ناقص خیال میں آپ نے اسی کہانی کے تمام کرداروں اور مرکزی خیال کو اپنے ڈرامے میں اپنا لیا ہے۔‘‘ ممتاز مفتی کی کہانی۔۔۔۔ پانچ سال پہلے۔۔۔؟ انہوں نے فکر مند ہوتے ہوئے کہا اور پھر خود ہی کچھ محجوب سا ہو کر بولے: ’’تو اس کا مطلب ہے کہ ممتاز مفتی نے بھی میک ڈوگل کا وہ کیس پڑھ کر کہانی لکھی تھی، جسے میں نے اپنے ڈرامے میں پیش کرنا چاہا ۔‘‘ حویطب بن عبد العزی کی عمر ایک سو بیس سال تک پہنچ گئی تھی ان کی عمر کے ساٹھ برس جاہلیت میں گزرے اور ساٹھ برس اسلام میں، جب مروان بن الحکم مدینہ کا ولی(حاکم) بن گیا تو حویطب اس کے پاس گئے اس سے مروان کہاتمہاری کیا نیت ہے، تو حویطب نے اپنا ارادہ ظاہر کیا، مروان نے اس سے کہا بڑے میاں تمہارا اسلام پیچھے جا رہا، یہاں تک کہ تم سے کم عمر نوجوان سبقت لے گئے حویطب نےکہا اللہ کی قسم! بہت مرتبہ میں نے اسلام قبول کرنے کا پختہ ارادہ کیا مگر ہر مرتبہ تمہارے باپ(حکم) نے دیر کرادی اور مجھے منع کرتا اور یہ کہتا رہا کہ تو اپنے باپ دادا کے دین کومحمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کے لیے چھوڑ رہا ہے تو مروان چپ ہو کر رہ گیا اور جو کچھ ہوا تھا اس پر شرمندہ ہوا۔ (لطائف علمیہ، اردو ترجمہ کتاب الاذکیا)