کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 10
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات سخت ناپسند ہوئی اور فرمایا کہ هلا كان معها لهو ’’(اس کے ساتھ کھیل تماشے کا انتظام کیوں نہیں ہے) بعض روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ تم لوگوں نے اس خوشی کے موقع پر گانے والیوں کو کیوں نہیں بھیجا جو یہ گاتیں:
أتينا كم أتيناكم فحيونا نحييكم
’’ہم تمہارے پاس آ گئے ہیں ہم تمہارے پاس آ گئے، تم ہمیں خوش آمدید کہو، ہم تمہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت میں نشوو نما پانے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی ایسے ہی تھے۔ ہنستے ہنساتے اور مذاق کرتے تھے۔ حتیٰ کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جیسا سخت مزاج انسان بھی ہنسی مذاق کیا کرتا تھا۔ روایت ہے کہ انہوں نے ازراہ مذاق اپنی لونڈی سے کہا کہ مجھے شریفوں کے خالق نے پیدا کیا ہے اور تمہیں بد معاشوں کے خالق نے پیدا کیا ہے۔ اس بات وہ لونڈی کبیدہ خاطر ہو گئی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مسکراتے ہوئے کہا کہ شریفوں اور بدمعاشوں کا خالق الگ الگ تھوڑے ہی ہیں۔ ان سب کو تو ایک ہی اللہ نے پیدا کیا ہے۔ مجھے اور تمہیں دونوں کو اللہ نے ہی پیدا کیا ہے۔
مشہور تابعی ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ سے دریافت کیا گیا کہ کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مذاق کیا کرتے تھے؟
آپ نے جواب دیا کہ وہ بھی تو انسان ہی تھے۔
سیدنا حنظلہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ کیا وجہ ہے کہ ہم جب آپ کے پاس رہتے ہیں تو ہمارے ایمانی کیفیت کچھ اور ہوتی ہے اور جب گھر میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہوتے ہیں تو کچھ اور ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہتے ہوئے ایمانی جوش وجذبہ کچھ زیادہ ہوتا ہے۔ جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محفل سے نکلنے کے بعد