کتاب: اسلام میں فاضلہ دولت کا مقام - صفحہ 6
حالات کے لحاظ سے مراعات:
اس عام حکم میں حالات کے لحاظ سے شریعت نے جو مراعات ملحوظ رکھی ہیں وہ درج ذیل ہیں ۔
۱۔ اگر بروقت پانی دستیاب نہ ہو تووہ تیمم کرسکتاہے ۔اسی طرح ایسابیمار جسے وضوکرنے سے تکلیف یا نقصان کاخطرہ ہو ‘ وہ بھی تیمم کرسکتاہے ۔
۲۔ سفریاخوف کی حالت میں نماز قصر کرسکتاہے اوردونمازیں اکٹھی بھی اداکرسکتاہے ۔
۳۔ سفر کی حالت میں سواری پرہی نماز اداکرسکتاہے ۔
۴۔ قبلہ کی تعیین یا نماز کے اوقات کی تعیین میں دقت ہو‘ تو اندازہ سے کام لے سکتا ہے ۔
۵۔ اگر انسان بارش یاکسی اورمعقول وجہ سے مسجد نہیں جاسکتاتو گھرپربھی نماز اداکرسکتاہے ۔
۶۔ اگر کسی مجبوری سے نماز کا وقت نکل جائے تواس کی قضا دے سکتاہے وغیرہ وغیرہ ۔
کم استعداد والوں کے لیے مراعات:
۱۔نابالغ اور مجنون سے نمازکی فرضیت کوساقط کردیا گیا ہے ۔
۲۔بیمار بیٹھ کرنماز اداکرسکتاہے ۔زیادہ بیمار ہے تولیٹ کر بھی اداکرسکتاہے ۔ اتنی بھی ہمت نہ رہی تو لیٹے لیٹے ہی اشارہ سے پڑھ سکتاہے ۔
۳۔حیض اور نفاس کے دوران عورت سے نماز کو ساقط کردیا گیا ہے ۔
۴۔ایسابیمار یا انتہائی بوڑھا جومسجد تک جانے کی ہمت نہیں رکھتا‘ وہ مستقل طورپر اپنے گھر میں نماز اداکرسکتاہے وغیرہ وغیرہ
اب دیکھیے اگرکوئی مسلمان ان تمام مراعات کے باوجود عمدًانماز ادانہیں کرتا تو وہ کافر ہو جائے گا او راگر نماز کی بجاآوری میں کوتاہی کرتاہے تو وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوگا۔
زیادہ استعداد والوں کے لیے ترغیبات :
معاشرہ میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جوعام استعداد سے زیادہ استعداد رکھتے ہیں ان کے لیے فرض کے علاوہ نوافل تجویز کیے گئے ہیں ۔ان نوافل کو جو شخص جس حدتک بجالائے گا اسی قدراس کے درجات بلندہوں گے ۔ایسے نوافل (جنہیں تطوّع بھی کہاجاتاہے )کی کئی اقسام ہیں مثلاً:
۱۔ فرض رکعات کے ساتھ سنتیں او رنوافل۔ فرض رکعات کے ترک سے کفر لازم آتا ہے ۔مثلاً فجر کی