کتاب: اسلام میں فاضلہ دولت کا مقام - صفحہ 21
پار ہوجائے گا ۔اسی طرح وہ پتھر ڈھلکتارہے گا ۔‘‘یہ کہہ کر اس نے پیٹھ موڑی اور ایک ستون کے پاس جابیٹھا۔میں نے اس سے کہا ۔’’میں سمجھتا ہوں تمہاری یہ بات ان لوگوں کو ناگوارگزری ہے ۔‘‘وہ کہنے لگا ’’یہ لوگ تو بیوقوف ہیں ۔مجھ سے میرے جانی دوست نے کہا ۔ ‘‘میں نے پوچھا ’’تمہارا جانی دوست کون ہے ؟‘‘کہنے لگا’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کو ن؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ابوذر!تو احدپہاڑدیکھتا ہے ؟‘‘میں نے عرض کیا ’’جی ہاں ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔’’میں نہیں چاہتامیرے پاس احد پہاڑ کے برابرسونا ہو۔اگر ہو تو میں تین دینار کے علاوہ سب اللہ کی راہ میں خرچ کرڈالوں ۔‘‘اور یہ لوگ تو بے وقوف ہیں جو روپیہ اکٹھا کرتے ہیں اور میں تو خداکی قسم! ان سے نہ تو دنیا کا کوئی سوال کروں گا نہ دین کی کوئی بات پوچھوں گا یہاں تک کہ اللہ سے مل جاؤں ۔‘‘(بخاری ۔کتاب الزکوٰۃ ۔باب مااُدّی زکوٰتہ…)
۲۔قرآن کا اندازِ بیان :
قرآن مجید نے جب بھی عمومی انداز سے مال ودولت کا ذکر کیا تو اسے مذموم چیز ہی ٹھہرایا ہے ۔قرآن میں کئی مقامات پرمذکورہے کہ:
﴿ اِنَّمَآ اَمْوَالُكُمْ وَاَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ﴾ (التغابن:15)
’’سوائے اس کے نہیں کہ تمہارے اموا ل اوراولاد فتنہ ہیں۔ ‘‘
جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ مال ودولت اگرچہ بذات خود ’’خیر‘‘ہے ۔لیکن مال کی محبت کی وجہ سے اکثریت کے لئے یہی خیر فتنہ کا سبب بن جاتی ہے ۔لہذا اس سے پرہیز ہی بہتر ہے ۔
۳۔انفاق فی سبیل اللہ کے تاکیدی احکام :
انفاق فی سبیل اللہ کا حکم جیسا خوشحالی کے دورمیں ہے ویسا ہی تنگدستی کے دورمیں بھی ہے نیز یہ حکم صرف امیروں کے لئے ہی نہیں حسبِ توفیق غریبوں کے لئے بھی ہے ۔ ابتدائے اسلام کا زمانہ نہایت عسرت کا زمانہ تھا ۔اس دور میں بھی انفاق فی سبیل اللہ کے نہایت تاکیدی او رترغیبی احکامات دیے گئے ہیں (جیسے سورہ ہمزہ او ر ماعون میں )جس سے معلوم ہوتاہے کہ ضرورت سے زائد مال ودولت کی گنجائش کم ہی نظر آتی ہے ۔
۴۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اللہ تعالیٰ کی ہدایت :
اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کومخاطب کرکے فرمایا:
۱۔﴿ وَلَا تَعْدُ عَیْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِیْدُ زِیْنَةَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا﴾ (الکھف :28)
ترجمہ:’’اور تمہاری نگاہیں ان سے آگے نہ بڑھیں کہ تم آرائش زندگی دنیا کے خواست گاربن جاؤ۔‘‘
۲۔﴿ لَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ اِلٰى مَا مَتَّعْنَا بِهٖٓ اَزْوَاجًا مِّنْهُمْ﴾(الحجر:88)
ترجمہ:’’ہم نے (کافروں کی کئی)جماعتوں کو فوائد دنیوی سے فائدہ دیا ہے تو تم ان کی طرف آنکھیں بھی نہ اٹھاؤ۔‘‘