کتاب: اسلام میں فاضلہ دولت کا مقام - صفحہ 19
سوچ رہا ہوں کہ کیا کروں ؟‘‘بیوی نے کہا ’’غرباء میں بانٹ دیجئے۔‘‘
چنانچہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی لونڈی کو بلاکرچار لاکھ کی خطیر رقم اپنی قوم کے غرباء میں تقسیم کرادی ۔
بنوتیم کے تمام محتاج اورتنگدست خاندانوں کی کفالت ‘غریب لڑکیوں اور بیوہ عورتوں کی شادی کرنا اورمقروض کا قرض اداکرتے رہنا آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا خاص شیوہ تھا ۔ صبیحہ تیمی کہتے ہیں کہ ایک دفعہ مجھ پرتیس ہزار درہم قرض ہوگیاجس کی وجہ سے میں پریشان تھا ۔آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے سناتو یہ سارا قرض اپنے پاس سے اداکردیا ۔
آ پ رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے موسیٰ بن طلحہ سے امیرمعاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے پوچھا’’آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے والدین نے کتنا ترکہ چھوڑا تھا ؟‘‘موسیٰ نے کہا ’’زندگی بھرکی دادودہش اور صد قہ وخیرات کے باوجود ہمارے لئے بائیس لاکھ درہم ‘دو لاکھ دینارچھوڑے ۔اس کے علاوہ کثیر سونا چاندی بھی جس کا اندازہ نہیں ہوسکا۔‘‘ (طبقات ابن سعد ۔ج۳)
۴۔حضرت عثمان بن عفان ۔م۔۳۵ھ
آپ رضی اللہ تعالی عنہ بھی عشرہ مبشرہ میں سے ہیں اورتیسرے خلیفہ راشد بھی۔رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوہرے داماد یعنی ذوالنورین ہیں ۔اس قدربا حیاکہ فرشتے بھی شرمائیں ۔دولت مند او ر اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے تو اوربھی صحابہ موجودتھے ۔مگر غنی کا لقب صرف آپ ہی کے حصے میں آیا ۔صرف اسی بات سے آپ کے صدقہ وخیرات کااندازہ ہوجاتاہے۔سخاوت کے تین واقعات پر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دی تھی۔
۱۔ مسجد نبوی کی توسیع کے کل اخراجات آپ نے اکیلے برداشت کیے تو آپ کو جنت کی بشارت ملی ۔
۲۔ یہودیوں سے بئررومہ خرید کر وقف کیا تو بھی جنت کی بشارت ملی۔
۳۔ جنگ تبوک کے موقعہ پر آپ نے کئی بار صدقہ دے دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا خوش کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
«مَا ضَرَّ عُثْمَانَ مَاعَمِلَ بَعْدَ هٰذَا الْیَوْم» (ترمذی ومستدرک حاکم۔ج۳۔صفحه نمبر۱۰۲)
ترجمہ :’’آج کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ جو کچھ بھی کرے ‘اس کا کوئی کام اسے نقصان نہیں پہنچائے گا ۔‘‘
نیز یہ بھی فرمایا:
«اِنِّیْ قَدْ رَضِیْتُ عَنْ عُثْمَانَ فَارْضِ عَنْه» (حاکم)
ترجمہ :’’الہٰی!میں عثمان سے خوش ہوگیا ہوں تو بھی اس سے راضی ہوجا۔‘‘
پھر سب موجود صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایاکہ تم بھی آمین کہو۔