کتاب: اسلام میں فاضلہ دولت کا مقام - صفحہ 18
الزبیر بن العوام )او رایک دوسرے موقعہ پر آپ کے جذبہ جانثاری کو ’’فد اک ابی وامی ‘‘(آپ پر میرے ماں باپ قربان ) کے خطاب سے نوازاتھا(حوالہ ایضاً)حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے بوقت وفات خلیفہ کے انتخاب کے لئے جن چھ اشخاص کو نامزدکیا تھا ان میں سے ایک آپ بھی تھے او ر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے حق میں دستبردار ہوگئے تھے ۔دورِ عثمانی میں ایک دفعہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے سامنے استخلاف کے سلسلہ میں حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ تعالی عنہ کا نام آیا تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا’’واللہ زبیر بن عوام سب لوگوں سے بہترہیں۔ (بخاری حوالہ ایضاً)
آپ ہی کے صاحبزادے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ نے امیر معاویہ کے بعدحجاز کے علاقہ پرسات برس تک بطورخلیفۃ المسلمین حکومت کی ۔
آپ تاجر بھی تھے او رزمیندار بھی ۔خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو خیبر کے نخلستانوں میں سے ایک نخلستان عطاکیا تھا ۔اس کے علاوہ بھی بروایت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو ایک بہت بڑا قطعۂ ارض عطافرمایاتھا ۔ (بخاری ۔ابوداؤد ۔احمد)
آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا اپنا بیان ہے کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے جس کام میں بھی ہاتھ ڈالا اس میں کبھی نقصان نہ ہوا ۔آپ کا ایک مکان کوفہ میں ایک مصرمیں ‘دو بصرہ میں اورگیارہ مکان مدینہ میں تھے او ر باغات بھی بہت تھے ۔ (بخاری ۔کتاب الجہاد والسیر با ب برکۃ الغازی فی مالہ…)
آپ رضی اللہ تعالی عنہ زندگی بھر دل کھول کر اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہے ۔اگرکوئی سائل آجاتا او رآپ کے پاس نقد کچھ نہ ہوتا تو قرض لے کر بھی اس کی حاجت پوری کردیا کرتے تھے ۔جب آپ رضی اللہ تعالی عنہ وفات پانے لگے تو ۲۲لاکھ درہم اسی طرح کا قرض سرپرتھا ۔آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے بیٹے عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ کوبلاکر وصیت فرمائی کہ پہلے قرض اتارا جائے‘ بعد میں صدقہ وخیرات کیا جائے ۔اس کے بعد ترکہ تقسیم کیا جائے ۔ترکہ کی تقسیم میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی چاربیویوں میں سے ہرایک کوبارہ لاکھ درہم ورثہ میں نقد ملے۔گویا آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی بقایا نقد جائیدا د۳۸۴لاکھ درہم یا تین کروڑچوراسی لاکھ درہم تھی جبکہ آپ رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ کی کل جائیداد پانچ کروڑ دولاکھ ہوئی ۔ (بخاری ۔ کتاب الجہاد والسیر باب برکۃ الغازی فی مالہ …)
۳۔حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالی عنہ ۔م۳۶ھ:
آ پ رضی اللہ تعالی عنہ بھی عشرہ مبشرہ میں سے ہیں او ران چھ اصحاب میں سے بھی ہیں جنہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے خلافت کے لیے منتخب کیا تھا ۔ آپ حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے حق میں دستبردار ہوگئے تھے ۔
آپ رضی اللہ تعالی عنہ تاجر تھے ‘مختلف ممالک میں سفرکرکے تجارت کو خوب فروغ دیا ۔آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ہر ملک میں غیر منقولہ جائیدادیں بھی خرید کیں ۔انفاق فی سبیل اللہ میں دل کھول کرحصہ لیتے تھے ۔ ایک دن سخت پریشان بیٹھے تھے ۔بیوی نے پریشانی کی وجہ پوچھی تو کہنے لگے ’’میرے پاس بہت بڑی رقم جمع ہوگئی ہے ۔