کتاب: اسلام میں فاضلہ دولت کا مقام - صفحہ 17
آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے مدینہ آتے ہی تجارت کا کاروبار شروع کیا ۔اللہ تعالیٰ نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے مال میں بہت زیادہ برکت دی ۔آپ کو ہروقت کثرت مال کے فتنہ کی فکردامن گیر رہتی تھی۔چنانچہ ابراہیم بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ:
«اُتِی عبدالرحمٰن بن عوف یَوْماً بِطَعَامٍ فَقَالَ قُتِلَ مَصْعَب بن عُمَیْر وَکَانَ خَیْرًا مِنِّیْ فَلَمْ یُوْجَدْلَه‘مَا یُکْفَنُ فِیْهِ اِلَّابُرْدَةً وَقُتِلَ حَمْزَةَ اَوْرَجُلٌ اٰخَرَ هُوَخَیْرًامِنِّیْ فَلَمْ یُوْجَدْ لَه‘ مَا یُکْفَنَ فِیْه اِلَّابُرْدَةً لَقَدْ خَشِیْتُ اَن یَّکُوْنَ قَدْ عُجِّلَتْ لَنَا طَیِّبَا تِنَا فِیْ حَیَاتِنَا الدُّنْیَا ثُمَّ جَعَلَ یَبْکِیْ» (بخاری ۔ کتاب الجنائز ۔باب الکفن من جمیع المال)
ترجمہ:’’حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ کے سامنے ایک روز کھانا رکھا گیا توکہنے لگے’’ مصعب بن عمیررضی اللہ تعالی عنہ جنگ احد میں شہید ہوگئے او روہ مجھ سے بہتر تھے ۔ان کے کفن کے لئے صرف ایک چادر ملی او رحضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ یا کسی اورکو کہاکہ شہید ہوئے اور وہ بھی مجھ سے بہتر تھے ۔ ان کے کفن کے لیے بھی صرف ایک چادر ملی۔میں ڈرتاہوں کہیں ایسا نہ ہوکہ عیش وآرام کے سامان ہمیں دنیا میں ہی دے دئیے جائیں۔‘‘ یہ کہہ کر رونا شروع کردیا ۔‘‘
آپ زندگی بھر دل کھول کر اللہ کی راہ میں خرچ کرتے رہے ۔پھربھی جب آپ دنیا سے رخصت ہونے لگے تو وصیت فرمائی کہ:
الف۔ اس وقت جس قدر بدری صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم موجود ہیں ۔ان سب کو چارچارسو دینا ر پیش کئے جائیں ۔اس وقت ایک سو سے زائد بدری صحابی رضی اللہ تعالی عنہم بقید حیات تھے ۔ان سب نے یہ رقم بخوشی قبول کی حتیٰ کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے بھی اپنا حصہ وصول کیا اور وہ اس وقت خود خلیفہ تھے ۔ (اسد الغابۃج۴۔صفحہ ۳۱۷)
ب۔ پچاس ہزار دینا راو رایک ہزار گھوڑے اللہ کی راہ میں تقسیم کردیے جائیں ۔ (حوالہ ایضاً)
اس وصیت کے بعد جب ترکہ تقسیم ہوا تو آپ کی تین بیویوں میں سے ہر ایک کو ایک ایک لاکھ دینار ملا۔گویا ۲۴لاکھ دینارتو وصیت کی ادائیگی کے بعد بصورت زرنقد یا فاضلہ دولت موجود تھا۔ علاوہ ازیں آپ نے ایک ہزار اونٹ ۳ہزار بکریاں او ر سوگھوڑے ورثہ میں چھوڑے تھے ۔
۲۔حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ تعالی عنہ (م۳۶ھ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد بھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم زلف حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے بڑے داماد عشرہ مبشرہ میں سے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقعہ پرآپ کو اپنا حواری قراردیا ۔(بخاری ۔کتاب المناقب باب مناقب