کتاب: اسلام میں بنیادی حقوق - صفحہ 69
عہد پر قائم رہیں،اس میں کچھ کمی کریں نہ ہمارے خلاف کسی کی مدد کریں،نہ ہمارے دین میں طعنہ زنی کریں،اُس وقت تک ہمیں عہد کا پاس کرنا چاہیے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ اِلَّا الَّذِيْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِيْنَ ثُمَّ لَمْ يَنْقُصُوْكُمْ شَيْــــًٔـا وَّلَمْ يُظَاهِرُوْا عَلَيْكُمْ اَحَدًا فَاَتِمُّــوْٓا اِلَيْهِمْ عَهْدَهُمْ اِلٰى مُدَّتِهِمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِيْنَ Ć ﴾[1]
ترجمہ: مگر جن مشرکوں سے تم نے عہد کیا تھا پھر انہوں نے تمہارے ساتھ کوئی قصور نہیں کیا اور تمہارے مقابلے میں کسی کی مد نہیں کی سو ان سے ان کا عہد ان کی مدت تک پورا کر دو بے شک اللہ پرہیز گارو ں کو پسند کرتا ہے"
نیز فرمایا:
﴿ وَاِنْ نَّكَثُوْٓا اَيْمَانَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَطَعَنُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ فَقَاتِلُوْٓا اَىِٕمَّةَ الْكُفْرِ ۙ اِنَّهُمْ لَآ اَيْمَانَ لَهُمْ ﴾[2]
ترجمہ: اور اگر وہ عہد کرنے کے بعد اپنی قسمیں تو ڑ دیں اور تمہارے دین میں عیب نکالیں تو کفر کے سرداروں سے لڑو ان کی قسموں کوئی اعتبار نہیں ت (سورۃ التوبہ،آیت12)
ذمی
وہ غیر مسلم ہوتے ہیں جو جزیہ ادا کر کے مسلمانوں کے ملک میں رہنے والے ہوں جس کے عوض اسلامی حکومت ان کے مال و جان کے تحفظ کی ذمہ دار ہو۔ذمیوں کے حقوق باقی تمام کافروں سے زیادہ ہیں۔ان کے کچھ حقوق ہیں اور کچھ ذمہ داریاں ،کیونکہ وہ مسلمانون کے ملک میں زندی بسر کرتے ہیں اور ان کی حمایت اور رعایت میں رہتے ہیں جس کے عوض وہ جزیہ ادا کرتے ہیں،لہذا مسلمانوں کے حاکم پر واجب ہے کہ وہ ان کے خون،مال اور عزت کے مقدمات میں اسلام کے حکم کے مطابق فیصلہ کرے اور جس چیز کی حرمت
[1] سورۃالتوبة:4
[2] ايضاً:12