کتاب: اسلام میں بنیادی حقوق - صفحہ 64
عیادت مریض اور مریض کے حسب حال ہونی چاہیے۔کبھی حالات کا تقاضا یہ ہوتا ہے کہ بار بار عیادت کے لیے آتا رہے۔جو شخص مریض کی عیادت کرے ،اس کے لیے سنت طریقہ یہ ہے کہ وہ اس کا حال پوچھے اور اس کے لیے دعا کرے،صحت و عافیت کی اُمید دلائے۔کیونکہ یہ چیز صحت اور شفا کے بڑے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔مناسب یہ ہے کہ اس سے توبہ کا ذکر اس انداز سے کرے جو اسے تعجب یا کس وسوسے میں نہ ڈال دے۔مثلا یوں کہے: مومن کی بھی عجیب شان ہے کہ وہ ہر حال میں نیکیاں حاصل کر سکتا ہے کیونکہ مریض سے اللہ تعالیٰ خطائیں معاف کرتا اور برائیاں متا دیتا ہے،اسلیے تم اپنی بیماری میں کثرت ذکر،استغفار اور دعاؤں کے ذریعے بہت بڑا اجر کما سکتے ہو۔
چھٹا حق
مسلمان کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے بھائی کے جنازے میں شریک ہو۔اس میں بہت بڑا اجر ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«من شهد الجنازة حتى یصلى علیها فله قیراط ومن شهدها حتى تدفن فله قیراطان قیل وما القیراطان قال مثل الجبلین العظیمین» (صحیح بخاری)
"جو شخص جنازہ کے ساتھ چلے حتی کہ اس پر نماز جنازہ پڑھی جائے،اس کے لیے ایک قیراط اجر ہے اور جو اس کے ساتھ چلے یہاں تک کہ دفن کیا جائے،اس کے لیے دو قیراط ہیں۔آپ سے پوچھا گیا کہ یہ دو قیراط کیا ہیں؟آپ نے فرمایا: جیسے دو بڑے بڑے پہاڑ۔"