کتاب: اسلام میں بنیادی حقوق - صفحہ 61
کو سلام کہنا اور تنگی کی حالت میں خرچ کرنا۔" سلام کہنا سنت اور اس کا جواب دینا فرض کفایہ ہے۔اگر ایک شخص بھی جواب دے دے تو سب کی طرف سے کافی ہو جاتا ہے ، مثلاً: کوئی شخص ایک جماعت کو سلام کہے اور ان میں سے ایک شخص سلام کا جواب دے دے تو باقی سب کی طرف سے کافی ہو جائے گا۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ وَاِذَا حُيِّيْتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَــيُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْھَآ اَوْ رُدُّوْھَا [1] ترجمہ: ور جب تم کو کوئی دعا دے تو (جواب میں) تم اس سے بہتر (کلمے) سے (اسے) دعا دو یا انہیں لفظوں سے جواب دے دو" سلام کے جواب میں صرف "اہلا وسہلا" کہہ دینا کافی نہیں ،کیونکہ یہ الفاظ نہ سلام سے اچھے ہیں ،نہ اس جیسے ہیں،لہذا جب کوئی "السلام علیکم" کہے تو اس کے جواب میں "وعلیکم السلام" کہے اور جب کوئی " اہلا " کہے تو اس کے جواب میں اسی طرح " اہلا " کہہ سکتا ہے اور اگر سلام میں کچھ زیادہ الفاظ "و رحمۃ اللہ و برکاتہ"کہے تو یہ افضل ہے۔ دوسرا حق جب تجھے مسلمان بھائی دعوت دے تو اسے قبول کر،یعنی جب تجھے اپنے گھر کھانے پر یا کسی اور کام کے لیے بلائے تو تجھے جانا چاہیے کیونکہ دعوت قبول کرنا سنت موکدہ ہے۔اور اس لیے بھی کہ بلانے والے کی دل جوئی اور قدر شناسی ہے۔اس سے آپس میں محبت پیدا ہوتی ہے۔جو شخص دعوت قبول نہیں کرتا اس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1]  سورۃالنساء:86