کتاب: اسلام میں بنیادی حقوق - صفحہ 28
گے جس طرح یہ تمہارے سامنے بوڑھے ہوئے ہیں اور تم بھی اپنی اولاد سے نیکی کے محتاج ہو گے جیسا کہ آج یہ ہیں۔اگر آج تم ان سے نیکی کر رہے ہو تو تمہیں بہت بڑے اجر اور اولاد سے ایسے ہی سلوک کی خوشخبری ہو۔کیونکہ جس نے اپنے والدین سے نیکی کی اس کی اولاد اس سے نیکی کرے گی اور جس نے والدین کو ستایا اس کی اولاد ضرور اسے ستائے گی۔یہ مکافات عمل ہے کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے ۔اللہ تعالیٰ نے والدین کے حق کو بڑی اہمیت دی ہے۔اس لیے اس نے اپنے حق (عبادت) کے ساتھ والدین کے حق کا ذکر کیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَاعْبُدُوا اللّٰهَ وَلَا تُشْرِكُوْا بِهٖ شَـيْـــــًٔـا وَّبِالْوَالِدَيْنِ اِحْسَانًا﴾[1]
ترجمہ: "اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین کے ساتھ بھلائی کرو۔"(سورۃ النساء،آیت 36)
نیز فرمایا:
﴿ اَنِ اشْكُرْ لِيْ وَلِوَالِدَيْكَ﴾[2]
ترجمہ: "کہ تو میرا شکر ادا کر اور اپنے والدین کا بھی۔"(سورۃ لقمان،آیت 14)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین سے نیکی کرنے کے عمل کو جہاد فی سبیل اللہ پر مقدم رکھا ہے۔جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے،وہ کہتے ہیں ،میں نے پوچھا: "اے اللہ کے رسول ! اللہ کو کون سا عمل سب سے زیادہ پسند ہے؟"
آپ نے فرمایا:
«الصلاة على وقتها».قال: ثم أی؟ قال: «ثم بر الوالدین».قال: ثم أی؟ قال:«الجهاد فی سبیل الله» [3]
"نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا۔میں نے پوچھا،پھر کون سا؟آپ نے فرمایا:
[1] سورۃالنساء:36
[2] سورۃلقمان:14
[3] بخارى:5970، مسلم:85