کتاب: اسلام میں بنیادی حقوق - صفحہ 24
يَجِدُوْا فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا 65﴾[1]
ترجمہ: تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کر دو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے"اور فرمایا:
﴿ قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ ۭوَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ 31﴾[2]
ترجمہ: (اے پیغمبر لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ بھی تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے "
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق میں سے ایک یہ ہے کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی شریعت اور ہدایت کا ہر حال میں دفاع کیا جائے۔اگر حالات اسلحہ کا تقاضا کرتے ہوں اور انسان اس کی قدرت رکھتا ہو تو قوت کے ساتھ دفاع کرے۔جب دشمن دلائل و شبہات سے حملہ آور ہو تو علم سے اس کا دفاع کرے۔اس کے دلائل و شبہات اور تخریبی بیانات کا ازالہ کرے۔
کسی مومن کے لیے ہرگز ممکن نہیں کہ وہ کسی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت یا آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ذات کریم پر حملہ کرتے سنے اور خاموش رہے جبکہ وہ اس کے دفاع کی طاقت رکھتا ہو۔
[1] سورۃالنساء:65
[2] سورۃآل عمران:31